هفته,  01 مارچ 2025ء
اکادمی ادبیات کیمبلپور کے زیرِ اہتمام تنقیدی اجلاس— طاہر اسیر کی نظم زیرِ بحث

اٹک (شہزاد حسین بھٹی سے) اکادمی ادبیات کیمبلپور کے زیرِ اہتمام دوسرا تنقیدی اجلاس میونسپل کمیٹی اٹک شہر میں واقع اکادمی ادبیات کیمبل پور کےلائیبریری ہال میں منعقد ہوا، جس میں معروف پنجابی شاعر طاہر اسیر کی ایک پنجابی نظم تنقید کے لیے پیش کی گئی۔ اجلاس کی صدارت گورنمنٹ گریجویٹ کالج اٹک کے پنجابی زبان کے پروفیسر جناب عثمان صدیقی نے کی۔

اجلاس کا آغاز جنرل سیکرٹری (الف) اکادمی ادبیات کیمبلپور طاہر اسیر کی جانب سے گزشتہ تنقیدی اجلاس کی رپورٹ اور مادری زبانوں کے عالمی دن کی تقریب کی روداد پیش کرنے سے ہوا۔ بارش اور شدید سردی کے باوجود ادب دوست شخصیات کی آمد حوصلہ افزا رہی۔

معروف صحافی اور کالم نویس شہزاد حسین بھٹی نے خصوصی شرکت کی، جبکہ اجلاس میں اکادمی ادبیات کیمبلپور کے صدر احمد علی ثاقب، نائب صدر سید مونس رضا، جنرل سیکرٹری (دوئم) پروفیسر سید نصرت بخاری، پروفیسر ڈاکٹر محمد توقیر، سیکرٹری فنانس حسین امجد، میاں مدثر ، ادب پرور راجہ زاہد حسین، محمد طاہر اور دیگر شعراء بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں طاہر اسیر کی نظم پر سیر حاصل گفتگو ہوئی، جہاں حاضرین نے نظم کے فنی و فکری پہلوؤں پر اپنی آراء کا اظہار کیا۔ نقادوں نے طاہر اسیر کے تخلیقی اسلوب اور موضوعاتی گہرائی کو سراہتے ہوئے نظم میں مزید بہتری کی تجاویز بھی پیش کیں۔

مزید پڑھیں: ن لیگ کے دور حکومت میں کیسے خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا؟ وائرل ویڈیو نے تہلکہ مچادیا

صدرِ اجلاس پروفیسر عثمان صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تنقیدی نشستیں ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور نوجوان لکھاریوں کو اپنی تخلیقات کو نکھارنے کا موقع ملتا ہے۔

آخر میں طاہر اسیر نے اجلاس میں شریک تمام احباب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تنقیدی مکالمے ادبی سفر کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اکادمی ادبیات کیمبلپور نے آئندہ بھی ایسے اجلاسوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

مزید خبریں