اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سوشل میڈیا پر ایک مولوی حکیم کی ویڈیوز اس وقت وائرل ہو رہی ہیں، جس میں وہ مختلف کرتب دکھا رہا ہے اور مردانہ کمزوری جیسے مسائل کے علاج کے دعوے کر رہا ہے۔ یہ ویڈیوز “الشافی آن لائن” کے نام سے چلائے جانے والے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کی جا رہی ہیں، جو لوگوں میں بے حیائی اور گمراہی پھیلانے کا باعث بن رہی ہیں۔ اس حکیم کی عجیب و غریب حرکتیں، جن میں وہ اپنے کاروبار کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے، نہ صرف سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کر رہی ہیں بلکہ معاشرتی اخلاقیات پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔
مولوی حکیم کی ویڈیوز میں دکھائی جانے والی حرکتیں شریعت کے اصولوں کے مطابق تو دور کی بات، اسلامی معاشرتی اقدار سے بھی میل نہیں کھاتیں۔ ان ویڈیوز میں اسے ایسا مواد شیئر کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے جس کا مقصد لوگوں کو متاثر کرکے انہیں علاج کے نام پر ٹوٹکے دینے کے بدلے پیسہ کمانا ہے۔ اس حکیم کا اس طرح عوامی سطح پر اپنی بے ہودہ حرکتوں کو فروغ دینا، سوشل میڈیا کے غیر اخلاقی استعمال کی ایک اور مثال ہے جس کے ذریعے لوگوں میں غلط فہمیاں اور الجھنیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اس حکیم کے پیج پر ان ویڈیوز پر شدید ردعمل ظاہر کر رہے ہیں اور ان کی حرکات پر تنقید کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ “جب قبض انسان کے دماغ تک پہنچ جائے تو انسان ایسی حرکتیں کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے”، تو دوسری طرف لوگوں نے اس حکیم کی حرکات کو انتہائی غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ایسے ٹوٹکوں سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف بے بنیاد ہیں بلکہ لوگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں”۔ ایک اور صارف نے اس حکیم کے بارے میں کہا کہ “یہ وہ افراد ہیں جو صرف سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانے اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کے ماہر ہیں، ان کا علاج کے بارے میں کوئی تجربہ نہیں ہے”۔
یہ تنقید اس بات کی غماز ہے کہ عوام میں اس طرح کے حکیموں کے بارے میں شعور بڑھ رہا ہے اور وہ ایسے لوگوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں جو اخلاقی طور پر پست اور صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس کے باوجود، سوشل میڈیا پر ایسے افراد کی سرگرمیاں معاشرتی اقدار کے لیے ایک چیلنج بن چکی ہیں، جنہیں فوری طور پر روکے جانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: خواتین کی شرم و حیا پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات: ایک سنگین مسئلہ
اس حکیم کے خلاف سوشل میڈیا پر پھیلنے والی تنقید کے بعد یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ ہمیں اپنے معاشرتی اور اخلاقی معیاروں کا خیال رکھتے ہوئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کا مثبت اثر ہمارے معاشرے پر پڑے اور کسی بھی قسم کی بے وقوفی یا غلط معلومات کا پھیلاؤ نہ ہو۔