اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پی ٹی آئی کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے حالیہ ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملات اور سیاست میں ہونے والی تبدیلیوں پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں بہت سی ایسی تبدیلیاں آئی ہیں جو پارٹی کی پوزیشن اور اس کے مقاصد پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
شیر افضل مروت نے یہ بھی بتایا کہ ان کے لئے پارٹی سے علیحدگی ایک پیچیدہ اور مشکل فیصلہ تھا لیکن وہ اپنے اصولوں کے تحت اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔ “یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، اور نہ ہی یہ ایک ایسا موقف تھا جسے میں باآسانی اختیار کر سکتا تھا،”
مروت نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ پی ٹی آئی میں اپنی خدمات کو سراہتے ہیں، مگر اب انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پارٹی کے موجودہ راستے پر چلنا ان کے لئے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لیے پارٹی کی سیاست سے زیادہ اہمیت اصولوں کی ہے۔
انہوں نے کہا، “میرا یہ فیصلہ کسی ذاتی دشمنی یا سیاسی محاذ آرائی کی وجہ سے نہیں بلکہ میرے سیاسی موقف اور نظریات سے جڑا ہے۔”
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو اب اپنی سیاست میں ٹھوس تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ اپنے وعدوں پر قائم رہ سکے اور عوام کی توقعات پر پورا اتر سکے۔ “پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے میری دعا ہمیشہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، مگر اب میرے لئے وقت آگیا ہے کہ میں نئے راستے کی تلاش کروں۔”
مزید پڑھیں: بتایا جائےشیر افضل مروت کو کیوں نکالا؟ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی ارکان کا مطالبہ
انہوں نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ان کا مقصد ہمیشہ ملک کی خدمت رہا ہے اور وہ اس سفر کو جاری رکھیں گے جو عوام کی فلاح کے لیے ہے۔
شیر افضل مروت کی یہ باتیں ان کی سیاسی پختگی اور بصیرت کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان کے اس فیصلے نے نہ صرف پی ٹی آئی کے اندر بلکہ پورے سیاسی منظرنامے پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ کیا پارٹی اپنی سمت درست کر پائے گی یا نہیں۔
اس خبر نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ مروت کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی سیاست میں کس نوعیت کی تبدیلیاں آتی ہیں۔