بدھ,  12 فروری 2025ء
اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن کا مونال اور جنگلی حیات کے تحفظ پر زور

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)وائلڈ لائف بورڈکی چیئر پرسن راعنا سعید خان نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اور جنگلی حیات کو بچانا ترجیح ہے،مونال کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرایا گیا،کچھ لوگ مونال کواپنے کاروباری مفادات کی خاطر دوبارہ بحال کرانا چاہتے ہیں،حکومت نے وائلڈ لائف بورڈ ختم کے کے نیا بورڈ بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے،عدالت نے سی ڈی اے کو نیشنل پارک کی حدود کے تعین کا حکم دیا تھا مگر سی ڈی اے کی عدم دلچسپی کے باعث ابھی تک اسکی حدود کا تعین نہیں کیا جا سکا،اپنی آئندہ نسلوں کی جنگ لڑ رہے ہیں،مونال کے سابقہ ملازمین سے ہمدردی ہے، وائلڈ لائف بورڈکی چیئر پرسن راعنا سعید خان نے ان خیالات کا اظہار ، سول سوسائٹی کی رکن نیلو فر آفریدی، عمر اعجاز گیلانی ایڈووکیٹ اور منصور شہوانی کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ وائلڈ لائف بورڈ سول سوسائٹی کی درخواست کے نتیجے میں عدالتی حکم پر2015ء میں تشکیل دیا گیا تھا، سات فروری کو حکومت نے نوٹیفیکیشن کے ذریعے وائلڈ لائف بورڈ کو ختم کرکے نئے بورڈ کا اعلان کیا ہے جو کہ قانونی طور پر صحیح نہیں ہے، کیونکہ قانون نے مطابق اس بورڈ کے نو ممبران پر مشتمل ہونا چاہیئے تاہم نئے بورڈ کیلئے صرف چار ممبران کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ تمام سرکاری افسران ہیں جبکہ قانون کے مطابق اس میں پانچ ممبر حکومتی اداروں سےجبکہ سول سوسائٹی کے اپنے شعبوں میں ماہرچار ممبران کی موجودگی بھی ضروری ہے،مونال کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرایا گیا، وہ کلب بن گیا تھا، مونال کو شکر پڑیاں اور پیر سوہاوہ کی طرح عام آدمی کی تفریح کیلئے پکنک سپاٹ بنانے چاہتے ہیں، مونال کی جگہ درخت لگانے چاہتے تھے مگر سی ڈی اے نے اس روک دیا ،چندلوگ اپنے کاروباری مفادات کی خاطر مونال کو دوبارہ بحال کرانے کی کوششیں کر رہے ہیں، مارگلہ ہلز میں کمرشل ایکٹویٹیز کے باعث اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، شکرپڑیاں اور راول جھیل کا حشر ہم سب نے دیکھ لیا ہے، اپنی آئندہ نسلوں اور جنگلی حیات کو محفوظ رکھنے کیلئے حتی الواسع کو ششیں کر رہے ہیں،اس موقع پر عمر اعجاز گیلانی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ چند کاروباری مفادات کے حامل سیاسی لوگوں نے محلاتی سازش کے تحت وائلڈ لائف بورڈ کو ہٹایا ہےجو کہ قانونی طور پر قابل اعتراض ہے، نیا بورڈ قانون اورضابطے کے تحت اخبار میں اشتہار کے ذریعےمشتہر کرنے کے بعد تشکیل دیا جانا چاہئے، ایک چلتے ہوئے ادارے کو تباہ کیا جا رہا ہے، ہم اپنے ملک اور آنے والی نسلوں کی جنگ لڑ رہے ہیں،ہم اس حوالے سے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرینگے، کمرشل استعمال کے باعث آئے روز مارگلہ ہلز پر آگ لگ جاتی ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ جنگلی حیات کو بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں،سوشل ورکر نیلوفرآفریدی نے کہا کہ ہمارے پاس مارگلہ ہلز کو مضفوظ رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ نیشنل پارک کے قانون کی خلاف ورزیوں کے باعث ماحولایاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

مزید خبریں