کراچی (میاں خرم شہزاد ) حیدرآباد میں قومی شاہراہ بائی پاس پر وکلاء کا احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے جس کے باعث کراچی سے مختلف شہروں کو جانے والی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ہیں۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وکلاء برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ عوامی مفاد میں احتجاج ختم کریں اور قانون کو خود اپنا راستہ بنانے دیں۔
شاہراہ کی بندش کے سبب کراچی اور دیگر اہم شہروں کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے جس سے شہریوں اور ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ احتجاجی دھرنے کی وجہ سے حیدرآباد، جامشورو، مٹیاری، بدین سمیت مختلف اضلاع میں عدالتی کارروائیاں معطل ہو گئی ہیں۔
وکلاء نے ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ علی لنجار کے تبادلے کے مطالبے پر گزشتہ روز سے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے اور وہ اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک ایس ایس پی کا تبادلہ کا لیٹر نہیں جاری کیا جاتا۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ وہ تب تک کسی سے بات نہیں کریں گے جب تک ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا۔
اس معاملے پر وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے وکلاء سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا کہ آئی جی سندھ سے ملاقات کرکے بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جوڈیشل انکوائری کی ضرورت ہو تو اس کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے اور ہائی کورٹ حیدرآباد کے جج کی زیر نگرانی جوڈیشل انکوائری کی جائے گی، جس میں وکلاء اور سینئر پولیس افسران کا نمائندہ شامل ہوگا۔
وزیر داخلہ سندھ نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ احتجاج ختم کریں تاکہ ملک کے معاشی حب کراچی اور دیگر اہم شہروں کے درمیان روابط بحال ہوں اور عوام کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔