اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق عدالتوں میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں پشاورہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا، اجلاس میں 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کیلئے 40 نام زیر غور تھے۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی۔
مزید پڑھیں: توہین رسالت کے ملزم کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز فرح جمشید ، انعام اللہ خان، قاضی جواد احسان اللہ کو ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن نے مدثر امیر ، ثابت اللہ، اورنگزیب کو بھی ایڈیشنل جج لگانے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں عبد الفیاض ، صلاح الدین ، صادق علی ، طارق آفریدی، اورنگزیب خان کو ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کا ایجنڈا زیر غور تھا، زرائع کے مطابق اجلاس کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے 10 ایڈیشنل ججز کا مطالبہ کیا۔
زرائع جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مجھے دسواں جج بھی چاہیے، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی رائے سے اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیاں اکثریت سے ہوئیں، جوڈیشل کمیشن اجلاس میں اقلیتی رائے رکھنے والے ممبران نے کہا کہ 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کا ایجنڈا جاری کیا گیا، 9 کے بجائے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری نہ دی جائے۔
بعد ازاں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اس میں کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔
اس میں بتایا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز میں 2 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 8 وکلا کے ناموں کی منظوری دی گئی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز فرح جمشید اور انعام اللہ خان کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق محمد طارق آفریدی ، عبدالفیاض، سبط اللہ خان،صلاح الدین،صادق علی, مدثر امیر ،محمد اورنگزیب اور قاضی جواد احسان اللہ کے ناموں کی منظوری دی گئی۔