اتوار,  02 فروری 2025ء
برطانوی یونیورسٹیز میں مالی بحران: غیر ملکی طلباء کی تعداد میں کمی کے اثرات

لیڈز(روشن پاکستان نیوز) برطانوی یونیورسٹیز اس وقت شدید مالی بحران کا سامنا کر رہی ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ غیر ملکی طلباء کی تعداد میں کمی ہے۔ حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق، کینٹ یونیورسٹی نے اپنے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے مزید ملازمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ یونیورسٹی نے 20 ملین پاؤنڈ کی بچت کے لیے ایک رضاکارانہ برطرفی اسکیم متعارف کرائی ہے، جبکہ کچھ خالی عہدوں کو بھی پر نہیں کیا جائے گا۔

کینٹ یونیورسٹی نے اپنی حالیہ مالیاتی رپورٹ میں 12 ملین پاؤنڈ کے خسارے کا انکشاف کیا ہے۔ یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ اس اسکیم کا آغاز ملک بھر میں غیر ملکی طلباء کی تعداد میں کمی کے ردعمل کے طور پر کیا گیا ہے۔ یارک شائر یونیورسٹیز کی سربراہ پروفیسر کیرن برائن کے مطابق، غیر ملکی طلباء کی تعداد میں 20 فیصد کی کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں یونیورسٹیاں مالی مشکلات کا شکار ہو رہی ہیں۔

یہ صورت حال صرف کینٹ یونیورسٹی تک محدود نہیں ہے۔ یارک شائر کی 10 بڑی یونیورسٹیوں میں سے چار یونیورسٹیاں 2022/23 میں خسارے میں چلی گئیں۔ ان یونیورسٹیوں میں یارک سینٹ جان یونیورسٹی، لیڈز بیکٹ یونیورسٹی، شیفیلڈ ہالم یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ہڈرز فیلڈ شامل ہیں، جنہیں اپنی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے عملے کی تعداد کم کرنے اور کورسز کی تعداد گھٹانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔

پروفیسر برائن نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے امیگریشن قوانین میں سختی کے باعث غیر ملکی طلباء کی درخواستوں میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں یونیورسٹیاں مالی بحران کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: پہلا غیر ملکی دورہ برطانیہ یا سعودی عرب کا کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

یہ بحران برطانوی اعلیٰ تعلیم کے نظام کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے اور اس کے اثرات مزید یونیورسٹیوں اور طلباء پر بھی پڑنے کا خدشہ ہے۔

مزید خبریں