اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے آکسفورڈ اے کیو اے اسکول لیڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تعلیمی اصلاحات کے عمل کو تیز کر رہی ہے، جس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) اور کاروبار کی تربیت جیسے جدید موضوعات کو تعلیمی کورسز کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کا مقصد طلبا کے لیے ایک جدید اور معیاری نصاب تیار کرنا ہے جو انہیں مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کرے۔
محی الدین وانی نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں دوہائی ٹیک کلاس رومز قائم کیے گئے ہیں اور فیڈرل بورڈ میں مصنوعی ذہانت (AI) کا نظام متعارف کروایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پبلک اسکولز کے معیار کو بلند کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور تعلیمی نظام میں جدیدیت لانے کے لیے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آکسفورڈ اے کیو اے ایک عالمی معیار کا تعلیمی نظام ہے جو طلبا کو دنیا کے دیگر ممالک کے طلبا کے ساتھ مسابقت کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آکسفورڈ اے کیو اے کا مقصد عالمی اور مقامی تجربات کو یکجا کرنا ہے تاکہ تعلیمی معیار میں توازن پیدا کیا جا سکے۔
کانفرنس میں سابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر ندیم حق نے کہا کہ پاکستانی تعلیمی نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے اور ایسے ماحول کی تخلیق کی ضرورت ہے جہاں طلبا کو بہترین سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اور نجی سکولوں میں اساتذہ کو میسر سہولتوں میں فرق ہے جو تعلیمی معیار کو متاثر کرتا ہے۔
آکسفورڈ اے کیو اے کے سربراہ اینڈریو کومب نے کہا کہ پاکستانی تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور آکسفورڈ اے کیو اے اس میں نمایاں تبدیلی لانے میں مدد فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں پیش کیے گئے خیالات تعلیمی میدان میں نئی راہیں ہموار کرنے کا سبب بنیں گے۔
برٹش کونسل پاکستان کی ڈائریکٹر امتحانات، امانڈا انگرام نے اپنے خطاب میں کہا کہ آکسفورڈ اے کیو اے کے ساتھ شراکت داری پاکستانی طلبا کو عالمی معیار کی یو کے کوالیفیکیشنز فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ جنوری 2025 کے آکسفورڈ اے کیو اے کے پہلے امتحانی سیشن کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، آکسفورڈ اے کیو اے کی قیادت، جن میں سلمیٰ عدیل، تھریسا کرشم-نمو، اوین میک گاوین اور امانڈا انگرام شامل تھے، نے ایک سوال و جواب کے سیشن میں معلمین کو عالمی تشخیصی ماہرین کے ساتھ براہ راست بات کرنے کا موقع فراہم کیا۔
یہ کانفرنس تعلیمی شعبے میں مثبت تبدیلی کی ایک اہم علامت ہے، جو طلبا کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے حکومت، تعلیمی اداروں اور ماہرین کی مشترکہ کوششوں کو اجاگر کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: حافظ آباد: ڈپٹی کمشنر کا دور دراز دیہات کے سکولوں کا دورہ، تعلیمی سہولتوں کا جائزہ