پیر,  20 جنوری 2025ء
اسلام آباد میں فحاشی کے مکروہ دھندے کا بڑھتا ہوا نیٹ ورک، حکام کی خاموشی سوالیہ نشان

اسلام آباد (کرائم رپورٹر)  وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فحاشی کے بڑھتے ہوئے مکروہ دھندے کی سرپرستی کرنے والے نیٹ ورک کی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، خاص طور پر شام کے اوقات میں۔ ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق، ایک منظم گروہ جسے “نیٹ ورک کالر” کہا جاتا ہے، فحاشی کی سرگرمیاں کنٹرول کرتا ہے اور اس کے ذریعے مختلف علاقوں میں تشہیر کی جاتی ہے۔ ان نیٹ ورک کالرز کے ذریعے “تتلیوں” یعنی کم سن لڑکیوں کی بکنگ کی جاتی ہے، جنہیں مخصوص گاڑیوں میں بٹھا کر مختلف مقامات تک پہنچایا جاتا ہے۔

فحاشی کے اس دھندے میں ملوث افراد کی سرگرمیاں

اسلام آباد کے مختلف بڑے ٹاورز، فلیٹس، اور گیسٹ ہاؤسز میں ان لڑکیوں کو رہائش فراہم کی جاتی ہے، جہاں ان کی حفاظت اور دیگر معاملات کی نگرانی کی جاتی ہے۔ یہ گروہ شام ہوتے ہی متحرک ہو جاتا ہے، اور فحاشی کے اس دھندے میں ملوث افراد، جو پاکستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں، بڑی تعداد میں ان غیر قانونی سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ ان میں سے بعض لڑکیاں تو اپنے گھر سے بھاگ کر آتی ہیں، کچھ نوکری کے بہانے نکلتی ہیں، جبکہ کچھ مالی مشکلات کے باعث اس دھندے کا حصہ بنتی ہیں۔

پولیس کی ناکامی اور انتظامیہ کی غفلت

سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں سرگرم نیٹ ورک کالر گروہ کا سرغنہ پہلے ہی پولیس کے ساتھ ساز باز کر چکا ہے، جس کے باعث یہ دھندہ روکنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ اس نیٹ ورک کی سرگرمیاں تھانہ گولڑہ، شالیمار اور لوہی بھیر کے علاقے میں خاص طور پر دیکھنے کو ملتی ہیں، جہاں شام کے وقت فحاشی کی فراہمی اور بکنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ان علاقوں میں پولیس کے علم میں ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔

تھانہ شالیمار اور گولڑہ کے علاقے میں بڑھتی ہوئی فحاشی

معلومات کے مطابق، ان تھانوں کے حدود میں فحاشی کا دھندہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور نیٹ ورک کالر کے ذریعے لڑکیوں کی تصاویر شیئر کی جاتی ہیں، ان کا انتخاب کیا جاتا ہے، اور پھر ایک طے شدہ قیمت کے بدلے ان لڑکیوں کو پارٹیوں یا دیگر مقامات پر پہنچایا جاتا ہے۔ فی لڑکی کا معاوضہ 20,000 سے 50,000 روپے تک ہوتا ہے، جب کہ پارٹی گرلز کا ریٹ اس سے مختلف ہوتا ہے۔ اس سب کچھ کے باوجود، پولیس ان سرگرمیوں پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

شہریوں کی جانب سے احتجاج اور مطالبات

اسلام آباد کے علاقے کے معزز شہریوں نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشن سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان تھانوں کے ایس ایچ اوز کو آگاہ کیا جائے اور فحاشی کے دھندے کو روکنے کے لیے کارروائی کی جائے۔ ان شہریوں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں دن رات اس مکروہ دھندے کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں، اور ان کی روک تھام کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں اپنائی جا رہی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری

اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے جرائم اور فحاشی کے دھندے کے حوالے سے انتظامیہ اور پولیس کے کردار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس صورتحال کو قابو پانے میں ناکام ہو گئے ہیں، جس سے معاشرتی اخلاقیات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کرائم رپورٹرز نے وفاقی پولیس کے ایس ایس پی انویسٹیگیشن کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کر دیا

آیندہ کے لیے اس حوالے سے کسی ٹھوس حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف فحاشی کے دھندے کا خاتمہ ہو بلکہ ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائیاں کی جا سکیں۔

مزید خبریں