جمعرات,  16 جنوری 2025ء
سینیٹ کمیٹی نے پی پی اے ایف کی عددی ساخت میں تبدیلی کی مخالفت کی

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ نے پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ (PPAF) کی عددی ساخت میں کسی بھی ممکنہ تبدیلی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اس کی موجودہ ساخت کو برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سردار الحاج محمد عمر گورگیج کی صدارت میں ہوا، جس میں بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹرز میں مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں سی ای او پی پی اے ایف نادر گل باریچ نے ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پی پی اے ایف کا قیام ملک میں غربت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر صحت اور تعلیم جیسے بنیادی مسائل پر کام کر رہا ہے۔ نادر گل باریچ نے مزید بتایا کہ پی پی اے ایف نے اب تک 149 اضلاع میں 3.2 ملین مستحقین کو بلا سود قرضے فراہم کیے ہیں اور 1.161 ملین افراد کو ہنر کی تربیت دی ہے۔ اس کے علاوہ پی پی اے ایف نے 150,000 کمیونٹی تنظیمیں قائم کیں اور 39,000 معذور افراد کو امداد فراہم کی ہے۔

سی ای او پی پی اے ایف نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پاکستان نے ادارے کو ایک ارب روپے کا انڈومنٹ فنڈ فراہم کیا ہے، جبکہ 17.56 ارب روپے کا قرض عالمی بینک اور آئی ایف اے ڈی کے منصوبوں کے تحت دیا گیا، جس میں سے 13.24 ارب روپے واپس کیے جا چکے ہیں۔

سینیٹر اعوان عباس نے پی پی اے ایف کو حکومتی تنظیم نو کی فہرست میں شامل کرنے کی افواہوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی پی اے ایف وہ واحد ادارہ ہے جو سیاسی مداخلت سے تقریباً پاک ہے، اس لیے ایسی تنظیم کو ختم کرنا یا اس کی ساخت میں تبدیلی کرنا مناسب نہیں۔ کمیٹی کے تمام اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پی پی اے ایف کی موجودہ ساخت برقرار رہنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: آرمی ایکٹ ترمیمی اور ججز کی تعداد بڑھانےکے بل کی سینیٹ سے بھی منظوری دیدی گئی

اجلاس میں سینیٹر روبینہ قائم خانی نے بی آئی ایس پی کے مستحقین کے کارڈز بلاک ہونے اور ایجنٹوں کی جانب سے غریب افراد کو ان کے حق سے محروم کرنے کی شکایات اٹھائیں۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کے موجودہ مستحقین کی تعداد اور وظیفہ تقسیم کے نظام میں شفافیت پر زور دیا۔ بی آئی ایس پی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ موجودہ مستحقین کی تعداد 9.3 ملین خاندانوں پر مشتمل ہے اور یہ تعداد مالی سال کے اختتام تک 10 ملین تک پہنچ جائے گی۔

کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں تمام اداروں کے بجٹ کی تفصیلات ضلع وار تقسیم کے ساتھ پیش کی جائیں، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ پر خصوصی توجہ دی جائے۔

اجلاس میں سینیٹر روبینہ قائم خانی، سینیٹر جان محمد، سینیٹر اعوان عباس، سیکرٹری وزارت غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ نوید احمد شیخ، سی ای او پی پی اے ایف نادر گل باریچ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

مزید خبریں