سیالکوٹ(روشن پاکستان نیوز) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ڈوبتی معیشت کو بہتری کی جانب لے کر آئے۔ مستحق اور لائق بچوں کی مالی معاونت بھی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہونہار طالبات میں اسکالر شپس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر تعلیم پنجاب بہت محنت سے کام کر رہے ہیں۔ اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین بیٹیوں کو بیٹوں کے مطابق اسپیس دیں۔ اور میں اسکالر شپس حاصل کرنے والی طالبات کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ کیونکہ آپ نے اپنی محنت سے اسکالر شپس حاصل کیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے اپنی چھت،اپنا گھر پروگرام کیلئے 62 ارب روپے کی منظوری دیدی
مریم نواز نے کہا کہ میرے والد اور والدہ نے مجھ پر اعتماد کیا اور میں آج سب کے سامنے کھڑی ہوں۔ ہونہار طلبہ و طالبات پاکستان کا مستقبل ہیں۔ جبکہ 30 ہزار اسکالر شپس کو بڑھا کر 50 ہزار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مستحق اور لائق بچوں کی مالی معاونت بھی کی جائے گی۔ اور بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تعلیم کے فروغ کے لیے کوششیں جاری رکھوں گی۔ ہر معاملے میں میرٹ پر کام کرتی ہوں۔ اور 11 ماہ میں وزیراعلیٰ آفس میں ایک بھی تعیناتی سفارش پر نہیں ہوئی۔ کسی بھی محکمے میں کوئی بھی تقرری سفارش پر نہیں کی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ افسوس ہے کہ ماضی میں تعلیم کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ہم نے 20 ہزار میں سے ایک بھی اسکالرشپ سفارش پر نہیں دیا۔ اور میری کوشش ہے پنجاب میں کوئی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔
بھرتیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس سمیت تمام محکموں میں بھرتیاں میرٹ پر ہوتی ہیں۔ اور لوگ مجھ سے ناراض ہوجاتے ہیں لیکن میں سفارش قبول نہیں کرتی۔ میرا احتساب تو عوام نے کرنا ہے اور میں عوام کو جوابدہ ہوں۔ جو معیشت ڈوب رہی تھی وہ اب مستحکم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ نے تمام ریکارڈز توڑ دیئے ہیں۔ جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا اور مہنگائی کم ہو رہی ہے۔ چاہتی ہوں طلبا کے علم کا دائرہ وسیع ہو اور ریسرچ پر کام کریں۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں پولیس میں خامیاں ہیں مگر کیا ان پر تشدد کرنا ٹھیک ہے؟۔ اور میں جب سے وزیر اعلیٰ بنی ہوں خیبرپختونخوا سے پنجاب پر کئی حملے ہوئے۔ ماضی میں بھی مخالفین نے مجھے مشکلات سے دوچار کیا جس پر ان کی مشکور ہوں۔
خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہےہیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا حکومت کو ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چور چور کہنے والوں پر آج کل کس چوری کا مقدمہ ہے؟۔ ہم نے تو ہر سوال کا جواب دیا اور آپ بھی اپنا حساب دیں۔ 190 ملین پاؤنڈ کیسے بنایا گیا اس کا جواب دیں۔ اور اختلاف رکھنا سب کا حق ہے لیکن کسی کی تذلیل کا حق کسی کو نہیں۔