پیر,  13 جنوری 2025ء
آزاد کشمیر میں صنعتی بحران ، سینکڑوں کارخانے بند ، متعدد پنجاب اور خیبر پختونخوا منتقل

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) گزشتہ چند ماہ سے سیاسی، سماجی اور معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ ریاست کی عوام نے مہنگی بجلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے اپنے مطالبات تسلیم کرائے تھے، لیکن اب یہاں ایک نیا بحران ابھر کر سامنے آیا ہے۔ یہ بحران سات سال پہلے شروع ہوا تھا اور اب اس میں ٹیکس پالیسی، ٹیکس چوری، کرپشن اور بدانتظامی نے مزید اضافہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں آٹھے فیصد صنعتیں بند یا ریاست سے باہر منتقل ہو چکی ہیں۔

میرپور شہر میں چھوٹے بڑے 220 صنعتی یونٹس میں سے 150 مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں یا دیگر شہروں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی نئی ٹیکس پالیسی کی وجہ سے انہیں اپنے کاروبار دیگر شہروں میں منتقل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ حکومت کے حکام کا موقف یہ ہے کہ یہ صنعتیں ٹیکس چوری کر رہی تھیں، اور اس چوری کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کیے گئے جس کے باعث صنعتکاروں نے اپنے کاروبار بند یا منتقل کر دیے۔

آزاد کشمیر میں سگریٹ انڈسٹری کو خاص طور پر مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومتی نمائندے دعویٰ کرتے ہیں کہ سگریٹ کی کئی کمپنیاں سالانہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری کر رہی تھیں۔ تاجروں اور کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ حکومت نے انڈسٹری کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے اور انہیں کاروبار کرنے میں کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا۔

دوسری جانب، آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے سگریٹ انڈسٹری کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا ہے اور اس بحران کی جڑ ٹیکس چوری کو قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کا مقصد ٹیکس چوری کو روکنا اور صنعتوں کے مستحکم مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جائے: صدر، وزیراعظم

سگریٹ انڈسٹری کے علاوہ، پام آئل اور چائے کی صنعتیں بھی ٹیکس چوری اور دیگر فراڈ کے الزامات کا شکار ہیں۔ تاہم، انڈسٹری کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ اربوں روپے کا ٹیکس ادا کر رہے ہیں، مگر حکومت کی جانب سے انہیں مسلسل مشکلات کا سامنا ہے۔

آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کو اس بحران سے نکلنے کے لئے اپنے موقف میں نرمی لانی ہو گی، بصورت دیگر ریاست ایک نئے مالی بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔

مزید خبریں