اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شام 5 بجے کے بعد زیادہ کھانا کھانے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اسپین کی اوبرٹا یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جب افراد اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 45 فیصد یا اس سے زیادہ شام 5 بجے کے بعد کھاتے ہیں تو ان کے جسم میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو صحت کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں شامل 50 سے 75 سال کی عمر کے 26 شرکاء میں سے وہ افراد جو شام 5 بجے کے بعد زیادہ کھانا کھاتے تھے، ان کی گلوکوز کی سطح میں 30 اور 60 منٹ کے بعد نمایاں اضافہ پایا گیا۔ یہ اضافی گلوکوز جسم میں وقت کے ساتھ مختلف صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر ضعیف العمر افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور دائمی سوزش کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اس مطالعے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ دیر سے کھانا کھانے سے میٹابولزم سست پڑ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں وزن میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ کھانے کا وقت نہ صرف ہمارے وزن یا کیلوریز کی مقدار پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ یہ ہمارے گلوکوز میٹابولزم پر بھی اہم اثرات مرتب کرتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والے تحقیقاتی مطالعے میں بھی کہا گیا تھا کہ دیر سے کھانے سے میٹابولزم کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور وزن میں اضافے کے خطرات بڑھتے ہیں۔ تاہم، نئی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ گلوکوز کی سطح کو بہتر رکھنے کے لیے کھانے کے اوقات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔
مزیدپڑھیں؛ پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، مجموعی تعداد کتنی ہوگئی؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے کھانے کے اوقات میں تبدیلی لاتے ہوئے شام 5 بجے سے پہلے زیادہ کیلوریز کھا لیں، تو یہ ہمارے مجموعی صحت اور گلوکوز کے نظام پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔