هفته,  22 نومبر 2025ء
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے واشنگٹن میں کوششیں تیز! تفصیلات سامنے آگئیں

نیویارک (روشن پاکستان نیوز) امریکہ میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے واشنگٹن میں سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ ہفتے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (اکنا) کی قیادت نے کیپٹل ہل میں پاکستانی وفد کی اہم امریکی سینیٹرز اور ممبرانِ کانگریس کے ساتھ ملاقاتیں کرائیں۔ ڈاکٹر حسین احمد پراچہ نے اپنے کالم میں اس معاملے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وکیل کلائیو سمتھ نے دو سال کے دوران پاکستان اور افغانستان کے دورے کیے اور ڈاکٹر عافیہ کے کیس کے حوالے سے اہم دستاویزات کا مطالعہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے صدر جوبائیڈن کے نام ایک اپیل تیار کی، جسے وائٹ ہاؤس میں پیش کر دیا گیا۔

پاکستانی وزیراعظم میاں شہباز شریف نے رواں سال اکتوبر میں صدر جوبائیڈن کو ایک دلگداز خط لکھا تھا، جس میں ڈاکٹر عافیہ کی 86 سالہ قید کی مدت اور پیرول کی سہولت نہ ملنے کا ذکر کیا گیا۔ وزیراعظم نے اپنے خط میں کہا کہ جب کوئی امریکی شہری غیر ملکی جیل میں قید ہوتا ہے تو امریکہ بھرپور کوشش کرتا ہے، اور میں بھی اپنے شہری کی رہائی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھاؤں گا۔

ڈاکٹر حسین احمد پراچہ نے مزید لکھا کہ ڈاکٹر عافیہ کے وکلاء کلائیو سمتھ اور ماریہ قاری کی قیادت میں واشنگٹن میں کوششوں کو تیز کیا گیا ہے۔ اس دوران پاکستانی وفد میں شامل دیگر شخصیات، جیسے ڈاکٹر آصف جان، بیرسٹر اعجاز عارف اور پاکستانی بزنس مین طاہر علی جاوید کے صاحبزادے ابراہیم جاوید بھی رہائی کی کوششوں میں شامل ہوئے۔ ایک پاکستانی ڈاکٹر نے ملاقاتوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس وفد نے کیپٹل ہل میں اہم امریکی سینیٹروں اور ممبرانِ کانگریس سے ملاقاتیں کیں، جن میں سینیٹر کرس وان ہولن بھی شامل تھے، جنہوں نے اس کیس پر گہری نظر ڈالی اور بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اکنا کی قیادت میں پاکستانی وفد نے ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن کانگریس الہان عمر سے بھی ملاقات کی۔ الہان عمر نے اس موقع پر پاکستانی وفد کو مشورہ دیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ سے بھی ایک خط لکھوایا جائے جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے انسانی بنیادوں پر رحم کی اپیل کی جائے۔

وفد کے ایک اور اہم ملاقات میں کانگریس رکن ایلگرین نے فوری طور پر ملاقات کے لیے وقت نکالا اور عافیہ صدیقی کے کیس پر تفصیلی جائزہ لیا۔ اکنا کے صدر ڈاکٹر محسن انصاری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے کئی سینیٹرز سے ملاقات کی اور اس دوران رہائی کی کوششوں کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی تیار کی۔

کامیابی کے لیے پاکستانی وفد کی آئندہ حکمت عملی پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور وکیل کلائیو سمتھ جنوری کے پہلے ہفتے میں واشنگٹن واپس آئیں گے اور رحم کی اپیل کے لیے مزید کوششیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے عافیہ صدیقی کی سزا معافی کیلئے امریکی صدر کو خط لکھ دیا

ڈاکٹر حسین احمد پراچہ نے تجویز بھی پیش کی کہ اوائل جنوری میں پاکستان سے آنے والے سینیٹروں کے وفد کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر مشاہد حسین سید اور امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کو بھی شامل کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ، پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم “اپنا” سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے اپنے روابط استعمال کرے تاکہ اس اہم معاملے میں مزید زور ڈالا جا سکے۔

آخر میں، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اللہ کے حضور دعا کریں کیونکہ “اصل فیصلے آسمانوں سے صادر ہوتے ہیں”۔

مزید خبریں