اسلام آباد(منصور ظفر)تھانہ بھارہ کہو پولیس اپنی حرکات سے باز نہ آئی,رشوت کا بازار گرم ہے۔
ڈی سی اسلام آباد کی جانب سے جارہ کردہ این او سی کی بھی ایس ایچ او بھارہ کہو کے سامنے کوحثیت نہیں
بھارہ کہو کے علاقہ میں ڈاک شو کروانے والوں نے باقاعدہ قانونی تقاضے پوری کرتے ہوئے این او سی حاصل کیا۔اور باقاعدہ سرکارے خزانے میں 50ہزار بنک الفلاح میں جمع کروائے تھے اس کے باوجود متعلقہ تھانہ پولیس کا یہ رویہ افسران بالا کے لیے اور ڈی سی اسلام آباد کےلیے سوالیہ نشان ہے
ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق این او سی حاصل کرتے ہی متعلقہ تھانہ بھارہ کہو میں اطلاع دی گئی ہے
کہ 8دسمبر بروز اتوار ڈھوک منگیال بھارہ کہو میں (ڈاک شو) ہے۔شرکت کرنےوالے معزز مہمان پنجاب کےمختلف اضلاع سے شوقین مزاج تشریف لائیں گئے
ذرائع کے مطابق این او سی سے قبل متعلقہ تھانہ میں محرر صاحبان سے لیکر ایس ایچ او تک سب کو ایڈوانس چائے پانی دے کرنوازا گیا تھا
بھارہ کہو ذرائع کے مطابق متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ او کو علیحدہ سے ساز باز کرکے نوازا گیا تھا
اس کے باوجود علاقہ پولیس نے چالاکی کے ساتھ پنجاب کے مختلف اضلاع سے آنے والے معزز مہمانوں کو حراست میں لے لیا۔اور متعلقہ تھانہ کے اندر شفٹ کردیا۔
جہاں بھاری پیسوں کامطالبہ کیا جارہا ہے۔نہ دینے کی صورت میں قلندرہ یاایف آئی آر درج کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔جو کہ متعلقہ ایس ایچ او کے پاس وردی کااختیار ہے پاور یہی شو کروا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ متعلقہ تھانہ ایسے کئی بار اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرچکا ہے۔متعلقہ ایس پی اور ایس ڈی پی او اور یہاں تک کہ آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کے علم میں ہوتے ہوئے بھی ایس ایچ او اپنی سیٹ پر برجمان ہے
واضح رہے کہ متعلقہ تھانہ پولیس نے این او سی ہونے کے باوجود 12/14افراد کو جانوروں سمیت تھانہ کے اندر بند کررکھا ہے
اب دیکھنا یہ ہے کہ حسب روایت بھارہ کہو پولیس قلندرہ دے گی یا ایف آئی آر ۔
مزید پڑھیں: کراچی میں جائیداد کے لالچ میں ماں کو قتل کرنے والا بیٹا گرفتار
دیکھاجائے تو تمام افراد بےگناہ ہیں.اور پردیسی ہیں ان کے پاس این او سی موجود ہے اس کے باوجود ایساکرنا سمجھ سے بالاتر ہے
پنجاب سے آئے ہوئے لوگوں کو پیسوں کی چمک کے لیے پکڑا ہے تاکہ نذرانہ دے کر واپس لوٹ جائیں
آئی جی اسلام آباد ڈی آئی جی اسلام آباد ایس ایس پی آپریشن اور ایس پی رورل سے لوگوں نے انصاف کی اپیل کی ہے بروقت تھانہ سے نکالاجائے تاکہ پردیسی اپنے گھروں کو واپس جاسکیں۔