اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے 24 نومبر کی ’فائنل کال‘ پر اسلام آباد ’ڈی چوک‘ میں احتجاج کے دوران کنٹینر سے گرائے جانے والے شخص کی حقیقت سامنے آ گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا پشاور سے چلنے والے احتجاجی مارچ منگل 26 نومبر کو ’ڈی چوک‘ اسلام آباد پہنچا تھا جہاں پہلے سے دفعہ 144 نافذ العمل تھا اس دوران امن وامان برقراررکھنے والے اداروں نے احتجاجی مارچ کے شرکا کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے گرینڈ آپریشن کیا۔
گرینڈ آپریشن کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک شخص کو نماز کے بعد دعا مانگتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کنٹینر سے نیچے گراتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کو لے کر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ شخص کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص جاں بحق ہو چکا ہے۔
جمعہ کوایک بارپھرپنجاب سے تعلق رکھنے والے اس شخص کی الیکٹرانک میڈیا پر ویڈیومنظرعام پرآئی ہے جس میں تمام حقائق کھل کرسامنے آگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد کی علامہ شبیر حسن میثمی کی قیادت میں گورنر کے پی سے ملاقات
الیکٹرانک میڈیا پرمنظرعام پر آنے والی ویڈیو میں کنٹینر سے گرنے والے شخص کو گرنے کے بعد صحیح سلامت اٹھ کرچلتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ نماز کے بعد دعا مانگنے والے جس شخص کو سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کنٹینر سے نیچے پھینکا تھا اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔
منظرعام پرآنے والے نئے ویڈیوفوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس شخص کو کنٹینر سےگرایا گیا تھا وہ دوبارہ اُٹھ کھڑا ہوا اورنیچے کھڑے کسی دوسرے شخص کے ساتھ وہاں سے آگے چل پرا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے اس پر خاصی گفتگو بھی کی گئی اورالزام لگایا جاتا رہا ہے کہ اس شخص کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اور شدید ترین زخمی بھی ہوا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اس کی شدید مذمت کی جاتی رہی ہے۔
الیکٹرانک میڈیا پر سامنے آنے والے نئے ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ شخص مکمل طورپرسلامتی کے ساتھ کنٹینر سے نیچے گرنے کے بعد اُٹھ کھڑا ہوا اور دوسرا کوئی شخص اسے ساتھ لے کر وہاں سے چل پڑا حالانکہ سوشل میڈیا پر یہ خبر بھی گردش کرتی رہی کہ یہ شخص نیچے گرنے کے بعد جاں بحق ہوگیا۔
ادھراس شخص کی والدہ نے بھی ایک انٹرویو میں تصدیق کی ہے کہ اس کا بیٹا 21 تاریخ یہ کہہ کرگیا تھا کہ وہ کسی کام کے لیے اسلام آباد جا رہا ہے،میں نے اسے کہا کہ میں نے نہیں جانے دینا، جس پراس نے کہا کہ مجھے کوئی اپنا ذاتی کام ہے، جب اس نے اصرار کیا تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے جاؤ، اللہ کے حوالے!۔
ماں کاکہنا ہے کہ واقعے کے بعد فون کیا تواس نے کہا کہ اماں میں ٹھیک ہوں، تھوڑی سی جھوٹ آئی ہے، میں ٹھیک ہوجاؤں گا، گھر فی الحال نہیں آ سکتا، سفرکرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے، اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوا نہ ہی اس نے بتایا ہے کہ وہ کس اسپتال میں ہے۔