اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران شہباز حکومت نے ظلم کی انتہا کر دی، جہاں پرامن مظاہرین پر گولیاں برسائی گئیں۔ جمہوری حق کے تحت احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، لیکن موجودہ حکومت نے اس حق کو سلب کرنے کے بجائے مظاہرین پر طاقت کا بے جا استعمال کیا۔
عمران خان کے دور حکومت میں جب مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو نے احتجاج کیا تو مذاکرات کے ذریعے وہ پرامن طریقے سے واپس چلے گئے، لیکن شہباز شریف کی حکومت نے اس کے برعکس عوام کے حقوق کی پامالی کی۔ احتجاج کے دوران اسلام آباد کی مارکیٹیں اور بلیو ایریا کی لائٹیں بند کر دی گئیں، اور گرینڈ آپریشن کے نام پر معصوم شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں۔
شہریوں کا شدید ردعمل:
شہریوں اور عام عوام کی جانب سے اس ظلم پر شدید غصہ اور مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پرامن احتجاج کرنے والے شہریوں کو دہشت گردوں کی طرح نشانہ بنایا، جو کہ ایک جمہوری ملک میں ناقابل برداشت ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ احتجاج ایک بنیادی جمہوری حق ہے اور اس پر اس طرح کا ردعمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ایک شہری نے کہا: “ہم صرف اپنے حقوق کی بات کر رہے تھے، لیکن حکومت نے ہماری آواز دبانے کے لیے گولیوں کا سہارا لیا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز حکومت عوام کے ساتھ کس طرح سلوک کر رہی ہے۔”
ایک اور شہری نے کہا: “ہمارے لیے حکومت کے خلاف احتجاج کرنا ایک آئینی حق ہے، لیکن اس ظلم کا کوئی جواز نہیں۔ شہباز شریف کی حکومت نے اس عمل سے ثابت کر دیا کہ وہ عوام کی آواز نہیں سننا چاہتی۔”
ایک انسان کی بے گناہ قتل پوری انسانیت کی قتل ہے
یاد رکھیں کہ آئین پاکستان ہر شہری کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ پرامن احتجاج کرے، لیکن شہباز حکومت نے بے حسی کی انتہا کرتے ہوئے اپنے شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ ایک انسان کی بے گناہ قتل پوری انسانیت کی قتل ہے، اور اگرچہ ایک فرد کی زندگی بھی قیمتی ہے، لیکن اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف کی قطری ہم منصب سے ملاقات ، تعلقات بڑھانے پر اتفاق
شہریوں کے غصے اور احتجاج کا یہ سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس معاملے پر کس طرح کا ردعمل دیتی ہے۔