اسلام آباد(شہزاد انور ملک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جاری احتجاجی جلسوں میں جہاں سیاسی بیانات اور نعرے لگائے جا رہے ہیں، وہیں کچھ ایسے عناصر بھی شامل ہیں جو عوامی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔ ان جلسوں میں ناچ گانے کی محافل اور ٹک ٹاک ویڈیوز کا بھی چرچا ہے، جس سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا یہ سیاسی تحریک ہے یا محض تفریحی شو کا حصہ؟ پی ٹی آئی کے ان جلسوں میں سیاسی خطاب کے علاوہ تفریحی عناصر کا کیا مقصد ہے، اور کیا یہ پارٹی کے حقیقی سیاسی ایجنڈے کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟پی ٹی آئی کی قیادت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ وہ کس طرح کے انقلاب کی بات کر رہی ہے۔ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ سیاسی اور سماجی اصلاحات کی راہ پر گامزن ہے، لیکن ناچ گانے اور سوشل میڈیا پر ایسی سرگرمیوں کی تشہیر سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پارٹی کا مقصد صرف عوام کو محظوظ کرنا ہے یا واقعی پاکستان میں کوئی حقیقی تبدیلی لانا ہے؟علاوہ ازیں، یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا پی ٹی آئی کے احتجاجی جلسوں میں ناچ گانا اور موسیقی اسلامی شریعت کے مطابق جائز ہیں؟ کیا ایک سیاسی جماعت جو خود کو اسلامی اصولوں کی علمبردار سمجھتی ہے، ایسی سرگرمیوں کا انعقاد کر سکتی ہے؟ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس طرز عمل سے اسلامی اقدار کی پامالی ہو رہی ہے، اور یہ ان کے اپنے ہی اصولوں کے متناقض ہے۔دوسری جانب، عمران خان کے اپنے بچوں کو پاکستان کے احتجاجی جلسوں میں نہ لانے پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ عمران خان کے دونوں بچے جو کہ بیرون ملک مقیم ہیں، کبھی بھی ان جلسوں کا حصہ نہیں بنے، جس پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر وہ واقعی اس احتجاج میں دل سے یقین رکھتے ہیں تو اپنے اہل خانہ کو کیوں شامل نہیں کرتے؟ کیا اس سے ان کے اپنے سیاسی عزائم کی سچائی پر سوال نہیں اٹھتا؟پی ٹی آئی کے جلسوں میں تفریحی مواد کے ساتھ ساتھ کچھ حلقوں میں یہ تاثر بھی پایا جا رہا ہے کہ ان جلسوں کے پیچھے کوئی مذموم مقاصد ہو سکتے ہیں۔ کیا پارٹی کے رہنما صرف اپنے ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے ان جلسوں کا انعقاد کر رہے ہیں؟ کیا عوامی جذبات کا فائدہ اٹھا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا جا رہا ہے؟آخرکار، یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایک قائد کے طور پر عمران خان یا پی ٹی آئی کی قیادت کا اصل مقصد کیا ہے؟ ایک حقیقی قائد وہ ہوتا ہے جو لوگوں کو مثبت تبدیلی کی جانب رہنمائی کرے اور اس کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، نہ کہ وہ محض اپنی سیاسی طاقت بڑھانے کے لیے عوامی سطح پر پروپیگنڈہ کرے۔ پی ٹی آئی کی قیادت پر یہ دباؤ ہے کہ وہ اپنی قیادت کی اصل نوعیت کو واضح کرے اور لوگوں کو بتائے کہ وہ جو انقلاب لانے کا دعویٰ کر رہی ہے، وہ حقیقت میں کس طرح کا انقلاب ہے۔پی ٹی آئی کے جلسے، ان کے طریقہ کار، اور قیادت کے عزائم کے بارے میں سوالات کا سلسلہ جاری ہے، اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا پارٹی اپنے وعدوں کے مطابق پاکستان میں کوئی حقیقی تبدیلی لا سکتی ہے یا یہ سب محض ایک سیاسی کھیل ہے۔
بشریٰ بی بی کا سیاسی کردار مشکوک کیوں؟
بشریٰ بی بی کا اچانک سیاست میں انٹری کرنا اور اس کے بعد پارٹی ورکرز کو ہدایات دینا ایک اہم واقعہ بن گیا ہے۔ اس کے پیچھے کیا اصل کہانی ہوسکتی ہے، یہ تو وقت کے ساتھ ہی واضح ہوگا۔ تاہم، اس جاری احتجاج میں عمران خان نے پارٹی ورکرز کو ہدایت دی کہ احتجاج ڈی چوک کے بجائے کسی اور جگہ کیا جائے، لیکن بشریٰ بی بی نے عمران خان کی اس ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی سمت میں فیصلہ کیا اور اس پر عمل کیا۔ یہ صورتحال سیاسی حلقوں میں مختلف سوالات کو جنم دے رہی ہے، اور اس کے اثرات آنے والے وقت میں سامنے آئیں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے جبر کی تمام حدیں پار کر دیں ، عمران خان سے رہنمائی لیں گے ، علی امین گنڈا پور