اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس طرح کے لوگ آئے ہیں اور کارروائیاں کی ہیں آپ سب جانتے ہیں ،پی ٹی آئی سے مذاکرات کسی صورت نہیں ہوں گے۔
انہوں نے آ کر دیکھ لیا اب توقع کریں مذاکرات ہوں گے تو کوئی صورت نہیں،موجودہ صورتحال پر وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ،ٹیم کا فیصلہ ہے دھرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔
جانی و مالی نقصان کی ذمہ دار ایک عورت ہے،سارے کے سارے فساد کے پیچھے وہ عورت ہے ،تمام تر چیزوں کے باوجود موبائل سروس چل رہی ہے،جس طرح پہلے اسلام آباد کے راستے بند ہوئے اب نہیں ہوئے۔
جہاں تک ہو سکتا ہے ریلیف کی کوشش کر رہے ہیں مگر مجبوری ہے،ان کے ہاتھ میں ہتھیار اور غلیلیں ہیں ،یہ ہر چیز سے مکر جاتے ہیں اور لیفٹ رائٹ ہوتے ہیں،ہمیں اسلام آباد کے شہریوں کا احساس ہے،مذاکرات پرامن لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں انتہا پسندوں کیساتھ نہیں۔
اس موقع پروفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا وزیر داخلہ پچھلے 2دن سے فرنٹ پر لیڈ کرتے رہےہیں،وزیرداخلہ جوانوں کا مورال بھی بڑھاتے رہے ہیں۔
دوست ملک کے سربراہ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ریاست کی ہے،یہ غیر کے بچے کو ڈھال بناتے ہیں ،ان کی طرف سے شیل فائر اور غلیلوں سے بنٹے مارے جارہے تھے،یہاں سے پھینٹی لگانا شروع کی ہے اور پیچھے لے کر گئے ہیں۔
کون سی سیاسی جماعت افغانیوں کو ممبر شپ دیتی ہے،ہماری جماعت میں ممبر شپ کیلئے پاکستانی ہونا پہلی شرط ہے ،یہاں افغانستان سے آئے ہوئے لوگ موجود ہیں،یہاں ریاست کی رٹ بحال ہے۔
آپ اپنے بچوں کو آگے لائیں ، غیر کے بچوں کو آگے کیوں کرتے ہیں ؟حملہ کیا گیا تھا جس کو پسپا کیا گیاہے ،کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
کیا یہ این آر او اور ڈیل مانگ رہے ہیں ؟تمام تر کیسز عدالتوں میں ہیں آپ وہاں سے رجوع کریں،ریاست کے صبر کو مت آزمائیں۔
بشریٰ بی بی کہتی ہیں علی امین گنڈا پور آپ لیڈ کرو ہم پیچھے آ رہے ہیں ،بشریٰ بی بی کو دعوت دیتے ہیں ہمت کریں آپ فرنٹ پر آئیں ،آپ پارٹی کے معاملات چلاتی ہیں، آئیں آپ لیڈ کریں۔
مزید پڑھیں: 24 نومبر احتجاج ، عمران خان ، بشریٰ بی بی اور عارف علوی سمیت درجنوں رہنمائوں کیخلاف مقدمات درج
یہ ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں ، ہم ان کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے،ہم سختی سے نمٹیں گے اور جواب دیں گے،ہم کسی کو یہاں پر چڑھائی کی اجازت نہیں دیں گے۔
اگر یہ ریاست کی کمزوری سمجھتے ہیں تو ریاست کی کوئی کمزوری نہیں ،جنہیں آگے لگایا گیا ہے وہ وارداتوں میں ملوث ہیں ،عالمی میڈیا سے کہتا ہوں یہ کوئی پر امن احتجاج نہیں۔
عالمی میڈیا سے کہتا ہوں یہ شیل اور بنٹے پولیس اہلکاروں پر مارے گئے ہیں،یہ بیلاروس کے وفد کے دورے اور امن و امان کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
امن و امان کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،وزیرداخلہ نے پر امن احتجاج کیلئے سنگجانی کا کہا ،یہاں سے گرفتار ہونے والوں پر مقدمات درج ہیں، ان کی ضمانت نہیں ہو گی۔
افغان شہریوں پر مزید دفعات لگا رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ کسی احتجاج میں شامل نہ ہوں ،کرم میں 50لاشیں پڑی ہیں ، ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ،کیا امن و امان کی صورتحال صوبائی حکومت کی ذمہ داری نہیں۔
اپنے گھر میں آگ لگی ہو اور دوسرے کے گھر میں لگائیں تو انجام کبھی اچھا نہیں ہوتا ،جو لوگ توڑ پھوڑ میں ملوث ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
جو لوگ گرفتار ہوئے وہ اب رو رہے ہیں ،جو قانون کو ہاتھ میں لے گا اس کو گرفتار کیا جائے گا،ہمیں اس طرف نہ دھکیلا جائے کہ کوئی سخت ایکشن لیں،پختون ہمارے بھائی ہیں ان کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں ،علی امین گنڈا پور اب بھی بشریٰ بی بی کے جھانسے میں نہیں آ رہے۔