هفته,  23 نومبر 2024ء
پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ، جاںبحق افراد کی تعداد کیا ہوگئی؟ جانیں

ضلع کرم میں پاراچنار سے پشاور جانے والی کانوائی میں شامل مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کے حملے میں 43 افراد جاں بحق ہوگئے۔واقعہ ضلع کرم کے لوئر علاقے میں پیش آیا۔ مسلح افراد نے پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی۔

اسپتال ذرائع نے ابتدائی طور پر فائرنگ سے 20 افراد کے جاں بحق ہونےکی تصدیق کی۔بعد ازاں ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 43 ہوگئی جبکہ نو افراد زخمی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق افراد میں خواتین بھی شامل ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، واقعے کی تحقیات کی جارہی ہیں۔

پاراچنار کے ایک مقامی رہائشی زیارت حسین نے ٹیلی فون پر خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کو بتایا کہ مسافر گاڑیوں کے دو قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جا رہا تھا کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔زیارت حسین نے مزید بتایا کہ ان کے رشتے دار پشاور سے کرم جانے کے لیے سفر کر رہے تھے۔تاحال کسی گروپ نے مسافر گاڑیوں پر حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

معصوموں کا خون بہانے والے شرپسند مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں، وزیراعظم
وزیرِاعظم شہباز شریف کی جانب سے کرم میں شرپسندوں کی قافلے پر حملے کی مذمت کی گئی ہے اور حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی بلندی درجات اور لوحقین کیلئے صبر کی دعا کی گئی۔وزیرِ اعظم کی جانب سے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے اور حملہ آوروں کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ملک کے امن کے دشمنوں نے معصوم شہریوں کے قافلے پر حملہ کیا جو حیوانیت کے مترادف ہے، ملک دشمن عناصر کے وطن عزیز کے امن کو تباہ کرنے کی تمام ترمزموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ واقعے میں ملوث شر پسند عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں مثالی سزا دی جائے گی، تخریب کار ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے بہادر پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، شرپسند عناصر جو معصوم شہریوں کا خون بہاتے ہیں، وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ضلع کرم کے علاقہ اوچت میں مسافروں کی گاڑیوں پر مسلح افراد کے حملے کا سخت نوٹس لیا ہے اور شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ایم این اے، ایم پی اے اور چیف سیکرٹری پر مشتمل وفد کو فوری طور پر کرم کا دورہ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وفد کرم جاکر وہاں کے معروضی حالات کا خود جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کرم میں صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے پہلے والے جرگے کو پھر سے فعال کیا جائے، صوبے میں تمام شاہراہوں کو محفوظ بنانے کے لئے پروونشل ہائی ویز پولیس کے قیام پر کام کیا جائے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ علاقے میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت پولیس اور تمام متعلقہ ادارے مل کر سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار بھی کیا، ساتھ ہی جاں بحق افراد کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔وزیر اعلیٰ نے حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔

مزید خبریں