راولپنڈی (روشن پاکستان نیوز) بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے آنے والے پارٹی رہنماؤں کو حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق حراست میں لیے جانے والوں میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب، سینیٹ اپوزیشن لیڈر شبلی فرار، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر شامل تھے۔ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد تمام پی ٹی آئی قائدین کو اڈیالہ پولیس چوکی منتقل کردیا گیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا کو بھی حراست میں لیا گیا۔
اس حوالے سے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج شیڈول کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات تھی۔ شبلی فراز ، عمر ایوب ، صاحبزادہ حامد رضا اور اسد قیصر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے پہنچی تھے۔شیخ وقاص اکرم کے مطابق تمام قیادت کو تین بجے تک انتظار کرایا گیا اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس فسطائیت کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام مرکزی قیادت کو فوری رہا کیا جائے۔بعد ازاں حراست میں لی گئی پی ٹی آئی قیادت کو رہا کردیا گیا اور بتایا گیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔
اسد قیصر نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غیر قانونی طور پر چوکی کی حوالات میں بند رکھا گیا، ہم بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے آئے تھے، ہم اب اسلام آباد جاکر پریس کانفرنس کریں گے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ سینیٹ، قومی و پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو حبس بجا میں رکھا گیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہم پلان کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملنے آئے تھے، ہم نے کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں کی، جب واپس جانے لگے تو گاڑیوں سے گھسیٹا گیا۔اڈیالہ جیل سے اسلام آباد پہنچنے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں نے خیبرپختونخوا ہاؤس میں اہم پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےعمرایوب نے کہا کہ ہم سیدھا اڈیالہ جیل سے یہاں آ رہے ہیں،عدالتی حکم پربانی پی ٹی آئی سےملاقات کرنےگئے تھے۔عمر ایوب نے کہا کہ ہم عدالتی احکامات لےکردوپہر2بجے اڈیالہ جیل کےگیٹ پر پہنچے،ہمیں6گھنٹے انتظار کروایا گیا،ہم نےپوچھا کہ ہماری ملاقات کروائیں گے یا نہیں؟
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں ہاں یا نہ میں واضع جواب دیاجائے،اسی دوران پولیس اہلکاروں نے احمد خان بھچرکا ہاتھ کھینچا،ہماری گاڑیوں کو چوکی کے اندر بندکردیا گیا،پولیس والوں نے کہا کہ ہمیں حکم ہے آپ کو گرفتارکیا جائے۔
اس موقع پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ ہماری نہیں پوری قوم اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہوئی ہے، ڈیٹا نکالا جائے کہ پچھلے ایک ماہ میں کتنے فوجی اور پولیس اہکار شہید ہوئے، کتنے عوامی معصوم جانوں کا نقصان ہوا، کوئٹہ میں دھماکا ہوا یہ سب مکمل انٹیلیجنس فیلیئر تھا۔اسد قیصر نے کہا کہ جہاں آپ کی توجہ ہونی چاہیے تھی وہاں توجہ نہیں ہے، کیا اس سے تمہاری عزت ہوئی؟ کیا اس سے تم بہادرثابت ہوجاؤ گے؟ ان سب نے قوم کی عزت و وقار داؤ پر لگا دیا ہے، ہم آپ کے اس جبر کا مقابلہ کریں گے، ہم عدالتی حکم کی خلاف ورزی چیلنج کریںگے۔
چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا خان نے بانی چیئرمین سے ملاقات کا عدالتی حکم پریس کانفرنس میں پڑھ کرسنایا۔صاحبزادہ ھامد رضا نے کہا کہ جیل سپرینڈنٹ نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا، جیل میں قومی اسمبلی ممبران کے ساتھ جرائم پیشہ افراد والا سلوک کیا جاتا ہے، ایسا دہشتگروں کے ساتھ سلوک نہیں ہوتا جو ہمارے ساتھ کیا گیا، ہم نے مشرف کی جیلیں کاٹی ہیں، ہم ڈرنے والے نہیں ۔صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ میں چیئرمین ہیومن رائٹس کمیٹی ہوں، یہ معاملہ وہاں اٹھاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد قیصر کی تذلیل کی گئی، اسد قیصر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ہیں، اب اس سب کا جواب فلور آف دا ہاؤس پر دینا پڑے گا، آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات کو ہم کمیٹی میں بلائیں گے، ہم یہ معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھائیں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ دفعہ 144 کا مزاق بنا دیا ہے، وقت آنے والا ہے کہ ہم آپ کو چائے ہر بلائیں گے، اب ان کو نہیں چھوڑا جائے گا، ہم اپنی عزت نفس پر سمجھتا نہیں کریں گے، ہم پاکستان کے محبوب ترین لیڈر کے پاس ملاقات کے لیے جارہے تھے ہم آئندہ بھی جائیں گے، ہمیں اندر ڈال دیں، ہمیں کیوں نکالا گیا؟ ہم نے گھروں میں اطلاع دے دی تھی، ہم نہیں ڈریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی حکمت عملی پہنچ جائے گی، ہوسکتا ہے وہ پہنچ گئی ہو۔