منگل,  16  ستمبر 2025ء
اسلام آباد چیمبر کے صدرنااہلی کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ، فیصلہ جمعرات کو متوقع

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ناصر ایم قریشی کی نااہلی کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے، اور فیصلہ جمعرات کو ہونے والی سماعت میں متوقع ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈی جی ٹی او) ناصر قریشی کی نااہلی کی درخواست پر 14 نومبر کو سماعت کریں گے۔

چیمبر کے فاؤنڈر ڈیموکریٹس گروپ نے ناصر قریشی کے انتخاب کے خلاف درخواست دائر کی ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ قریشی نے قواعد کی خلاف ورزی کی۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ کوئی بھی ایگزیکٹو ممبر دو سال سے پہلے دوبارہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا، لیکن ناصر قریشی نے گزشتہ سال ایگزیکٹو ممبر بننے کے بعد رواں سال چیمبر کے صدر کے عہدے کے لیے انتخابات میں حصہ لیا، جو کہ قواعد کے منافی ہے۔ گروپ کا مطالبہ ہے کہ ناصر قریشی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا جائے۔

اس درخواست میں مزید الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اسلام آباد چیمبر کے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی اور جعلی اسٹیمپ کے ذریعے ووٹوں کی تعداد بڑھائی گئی۔ درخواست گزار ندیم منصور کا کہنا ہے کہ ناصر قریشی “الیکٹڈ” نہیں بلکہ “سلیکٹڈ” صدر ہیں، اور ان کے انتخاب میں تمام قواعد کی خلاف ورزی کی گئی۔

یہ معاملہ اس وقت پیچیدہ ہوگیا جب ناصر قریشی نے ڈی جی ٹی او کی جانب سے انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے سٹے آرڈر حاصل کیا۔ تاہم، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بعد ازاں ڈی جی ٹی او کو اس معاملے کا حتمی فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔ اس حوالے سے 31 اکتوبر کو سماعت کی گئی، لیکن ناصر قریشی اور دیگر متعلقہ افراد سماعت میں پیش نہ ہوئے، جس کے بعد ڈی جی ٹی او نے 14 نومبر کو دوبارہ سماعت کے لیے ناصر قریشی کو طلب کیا ہے۔

اگر ناصر قریشی 14 نومبر کو سماعت میں پیش نہیں ہوتے، تو ڈی جی ٹی او ان کے خلاف یکطرفہ فیصلہ سنانے کا مجاز ہوگا۔ اس صورت میں ناصر قریشی اسلام آباد چیمبر کے صدر کے طور پر نااہل ہونے والے پہلے فرد بن سکتے ہیں۔

فاؤنڈر ڈیموکریٹس گروپ کے بانی اور درخواست گزار ندیم منصور نے اس کیس کو چیمبر آف کامرس میں وڈیروں کی اجارہ داری کے خاتمے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیمبر کو کرپٹ اور نالائق افراد سے پاک کرنا ضروری ہے تاکہ کاروباری برادری کی خدمت کی جا سکے۔

چیمبر کے مستقبل کے حوالے سے اس کیس کے فیصلے کا اثر دور رس ثابت ہو سکتا ہے، اور اس سے چیمبر کے اندرونی معاملات میں اصلاحات کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

مزید خبریں