جمعرات,  21 نومبر 2024ء
نااہلی یا کرپشن؟پٹری پر فلیش پلیٹس میں لوہے کے کیل کی جگہ لکڑی کے پھالے لگانے کا انکشاف، تحقیقات کا مطالبہ

 

حافظ آباد (شوکت علی وٹو): ریلوے اسٹیشن سے وزیر آباد علی پور چھٹہ ریلوے اسٹیشن کے درمیان کچھ سو گز کے فاصلے پر، جہاں اسٹیشن یارڈ کی حدود ختم ہوتی ہیں، فلیش پلیٹس میں لوہے کے کیلوں کی جگہ لکڑی کے پھالے لگا دیے گئے ہیں۔ یہ واقعہ متعلقہ اتھارٹیز کی نااہلی یا کرپشن کی جانب اشارہ کرتا ہے اور اس سے عوامی تحفظ کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

ریلوے پاکستان نے روزانہ کی بنیاد پر ریلوے پٹری کی دیکھ بھال کے لیے PWI (پریسٹنٹ واٹر انسپکٹر) کے تحت متعدد گینگز تعینات کر رکھے ہیں جو ہر روز پٹری کی نگرانی کرتے ہیں۔ تاہم، اس کے باوجود لکڑی کا استعمال کئی سوالات پیدا کرتا ہے۔ ریلوے کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پٹریوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے لوہے کے مضبوط راڈز کا استعمال ضروری ہوتا ہے، لیکن یہاں پر یہ جگہ لکڑی کے پھالوں سے پُر کی گئی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کسی نہ کسی سطح پر کرپشن یا غیر معمولی غفلت برتی گئی ہے۔

ریلوے اسٹیشن سے چند سو گز کی دوری پر ہونے والے اس واقعے میں لکڑی کے پھالوں کا استعمال ریلوے پٹری کے ذمہ دار PWI کے دفتر کے قریب واقع ہے، جس کا دفتر صرف چند فرلانگ کی دوری پر موجود ہے۔ یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا اس دفتر کے اہلکاروں نے اس خرابی کو نظرانداز کیا یا ان کی نظر سے یہ معاملہ اوجھل رہا۔ مزید برآں، یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ ریلوے پٹری کی نگرانی کرنے والی گینگ اور ان پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے والے افسران نے اس غیر معمولی صورت حال کو حکام بالا کو رپورٹ کیوں نہیں کیا۔

یہ بھی تشویش کا باعث ہے کہ ریلوے پاکستان کے اسٹاک میں جو پرزہ جات پہلے وافر مقدار میں دستیاب تھے، وہ اب ناپید ہیں۔ ان پرزہ جات کی کمی کی وجہ سے ہی لکڑی کا استعمال کیا جا رہا ہے، جو کہ نہ صرف غیر محفوظ ہے بلکہ اس سے کرپشن کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

پاکستان ایکسپریس، رحمان بابا ایکسپریس اور دیگر متعدد اپ ڈاؤن مسافر گاڑیاں، ساتھ ہی مال گاڑیاں بھی اس ٹریک پر گزرتی ہیں۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں تاکہ عوامی زندگی کو خطرے سے بچایا جا سکے۔

شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریلوے حکام اس معاملے کا سخت نوٹس لیں اور تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کریں تاکہ اس اہم ٹریک کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور مستقبل میں ایسی غفلت یا کرپشن کا دوبارہ کوئی امکان نہ ہو۔

مزید خبریں