کراچی :بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ پارکس میں ٹھیکوں کی مبینہ خرید و فروخت اور بوگس ٹینڈرز کا ایک اور بڑا سکینڈل منظر عام پر آگیا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ پارکس میں بیس کروڑ لاگت کے ٹھیکے مبینہ جعلی تشہیر کراکر فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، بوگس کاموں کی ادائیگی کیلئے فنڈز بھی ریلیز کرالیا گیا۔کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز نے محکمہ پارکس پر سنگین بدعنوانی اور جعلسازیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے نیب اور ایف آئی اے سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں اور اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے اور جعلی ٹھیکوں کی ادائیگیاں فوری روکنے کا مطالبہ کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ پارکس کی جانب سے مبینہ طور پر8 مئی 2024ء کو ایک جعلی اور بوگس این آئی ٹی کی مبینہ جعلی تشہیر کرائی گئی جس میں 20 کروڑ لاگت سے مختلف پارکس کی بحالی سمیت 10 کام شامل تھے۔
کنٹریکٹرز کے مطابق مذکورہ کام نہ ہی سیپرا ویب سائٹ پر جاری کئے گئے اور نہ ہی ان کا کوئی ریکارڈ موجود ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیکے مبینہ طور پر جعلسازی کے ذریعے منظور نظر ٹھیکیداروں میں فروخت کردیے گئے جس کے عوض بھاری کمیشن وصول کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ان بوگس کاموں کی ادائیگی کیلئے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے فنڈز سے محکمہ پارکس کے حکام نے فنڈز بھی ریلیز کرالیا ہے اور ا ن کی ادائیگی کیلئے لسٹیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ پارکس میں انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ سرکاری فنڈز کی لوٹ مار پر تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ہونے والی 55 کروڑ لاگت کی این آئی ٹی میں بھی مبینہ من پسند کنٹریکٹرز کو کام دیے جانے پر کامران انٹر پرائزز کی جانب سے اعلیٰ حکام اور تحقیقاتی اداروں سے رجوع کیا گیا تھا جس پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل بھی میدان میں آگئی تھی۔