اسلام آباد( رپورٹنگ ٹیم:راجہ اسرار حسین،شہزاد انور ملک)جی ٹین بازار میں غیر قانونی توسیع اور 100 سے زائد اسٹال بنانے کے معاملے میں تحقیقات کے لیے دو رکنی انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی ڈائریکٹر ڈی ایم اے ثانیہ پاشا کے احکامات پر تشکیل دی گئی، جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن ڈی ایم اے رضوان سرور اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹریڈ لائسنس/انکروچمنٹ عبدالغفور شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازار کامران منگی اور انسپکٹر شاہد شاہین کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، جن پر مبینہ طور پر جبار اور سونو نامی ٹاؤٹوں کے ذریعے اسٹال بکنگ کروانے کا الزام ہے۔ انکوائری کمیٹی کو 4 نومبر تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمیٹی کے ٹی او آرز میں یہ شامل ہے کہ وہ یہ تحقیق کرے کہ جون 2024 تک کتنے اسٹال موجود تھے اور اس کے بعد کتنے اسٹال بنائے گئے، نیز ان کے بننے کی منظوری کس نے دی۔ انکوائری میں ملوث افسران اور عملے کی نشاندہی کرنا بھی شامل ہے۔
مبینہ طور پر دو سال قبل اس منصوبے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، جو پہلے ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی کے احکامات پر ناکام بنا دی گئی تھی۔ بعد میں، یہ اسٹال دوبارہ کھولے گئے اور ہر اسٹال کی بکنگ کے لیے تین لاکھ روپے سودے بازی کی گئی۔
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ ملوث کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔
جب موقف لینے کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازار کامران منگی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دفتر بلایا اور خود غائب ہو گئے کچھ وقت گزرنے کے بعد ایک انسپکٹر بازار ان کے کمرے میں آئے اور کہا مجھے بتائیں کیا معاملہ ہے جب انسپکٹر کو بتایا گیا کہ آپ سے متعلقہ نہیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئیں گے تو بات ہوگی جس کے بعد موصوف انسپکٹر وہاں بیٹھے آدھا گھنٹہ سیلفیاں بناتے رہے اور سرکاری اوقات میں بغیر کوئی کام کیے فون پر باتیں کرتے رہے بعد ازاں کہا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نہیں آئیں گے مجھے انہوں نے بتا دیا ہے اس عمل سے ان سرکاری افسران کی غیر سنجیدگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے وہ سوالات کے جوابات دینے سے بھی قاصر ہیں کیا یہ سب سرکاری ملازمین کو اختیار ہے؟
یہ واقعہ سرکاری ملازمین کی غیر سنجیدگی کی عکاسی کرتا ہے، جو نہ صرف سوالات کے جواب دینے میں بھی قاصر ہیں بلکہ اپنی ذمہ داریوں سے بھی غافل نظر آتے ہیں۔ کیا یہ سب سرکاری ملازمین کو اختیار ہے؟ یہ سوالات اب اٹھنے لگے ہیں، اور انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے کہ مزید کیا سنسنی خیز انکشافات سامنے آتے ہیں۔