اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پیپلز لیبر بیورو کے چیئرمین اور سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری منظور احمد نے کہا ہے کہ نجکاری کے نام پر پی آئی اے کی بندر بانٹ نہیں ہونے دینگے،سنگل بولی پیپرا رولز کی بھی خلاف ورزی ہے،کسی نے نجکاری کی اصل صورت دیکھنی ہو تو بینکوں کو دیکھ لے جو بیگار کیمپ بنے ہوئے ہیں،پی آئی اے نے گذشتہ سال نو ارب روپے کا خالص منافع کمایا ہے،مزید جہاز لیز پر لیکر پی آئی اے کا خسارہ مزیدکم اور ریونیو میں اضافہ کیا جا سکتا ہے،ملک میں جس بھی شعبے کی نجکاری کی گئی وہ مافیاء بن گیا،ملک بھر میںپی آئی اے سمیت تمام اداروں کی نجکاری کیخلاف ہفتہ وار احتجاج کریں گے، چوہدری منظور احمد نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںپیپلز یونٹی آف پی آئی اے ایمپلائز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر ہدایت اللہ خان و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں بندر بانٹ کی جا رہی ہے، ن لیگ کی جب بھی حکومت آئی انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی، 2015 ء میں بھی نوازشریف حکومت نے پی آئی اے کو بیچنے کی کوشش کی تھی مگر ورکرز کے شدید احتجاج اور دو ورکرز کی شہادت کے بعد حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا تھا،کسی بھی چیز کو بیچنے کیلئے اسکی خوبیاں بیان کی جاتی ہیں مگر اسکی خامیاں بیان کی جارہی ہیں تاکہ کوئی دوسرا اسے خریدنے میں دلچسپی ظاہر نہ کرے یہی وجہ ہے کہ صرف ایک بولی وصول ہوئی ہے،سنگل بولی پیپرا رولز کی بھی خلاف ورزی ہے،یہ کیسی نجکاری ہے کہ تمام قرضے حکومت اپنے ذمے لے رہے ہے؟پی آئی اے، ریلویز ، پاکستان اسٹیل ملز اور واپڈا میں ورکرز سے زیادہ افسران کی تعداد ہے مگر سننے میں آ رہا ہے کہ صرف گریڈ ایک سے چار کے ملازمین کو ملازمتوں سے برخواست کیا جا رہا ہے،اس موقع پر پیپلز یونٹی آف پی آئی اے ایمپلائز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے نجکاری کے پیچھے ن لیگ کی طاقتور سیاسی شخصیت ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ پی آئی کی نجکاری نہ ہو سکے،ملک میں چار ایئر لائنز چل رہی ہیں تاہم دنیا بھر میں کسی بھی سانحے کی سورت میں صرف پی آئی اے ہی اپنا آپریشن چلاتی ہے،اس وقت پی آئی اے کے کل 34 تیرے فلیٹ آپریشن میں شامل ہیں جن میں سے صرف 16 طیارے آپریشنل ہیں جبکہ باقی ماند و پروازوں کی کمی کے باعث اڑان بھر نے کے قابل نہیں جس سے پی آئی اے کا آپریشن شدید مشکلات کا شکار ہے، اب یہ حکومت اس کو اپنے ہی فرنٹ مینز کو فروخت کرنے کے لیے سازش رچار ہی ہے ، یہ دونوں عوام دشمن حکومتیں ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔ در حقیقت ان کی نظر میں ایشیا، یورپ، مشرق وسطی شمالی امریکہ اور دنیا بھر سمیت پاکستان کے ہر بڑے شہر میں موجود اس کے اثاثوں کو ہڑپ کرنے پر ہیں اور اس سازش کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 25 منافع بخش اور قیمتی ترین روٹس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیںمنافع کی ہوس میں ملکی اثاثوں اور ثقافت کی تباہی نہ صرف قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے بلکہ مشکل حالات میں عوام کو نجی ہاتھوں کے مرہون منت چھوڑنے کا جرم کیا جارہا۔ نجکاری کی یہ سازش و در دراز علاقوں کے غیر منافع بخش روٹس کا خاتمہ کر دے گی جو معاشی تفاوت کاسبب ہو گا،نزاکت حسین عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے جس کا پانچ نومبر کو فیصلہ سنایا جائیگا جو کہ امید ہے کہ نجکاری کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائےگا کیونکہ اس نجکاری کے عمل میں نجکاری کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہےاوراس کے اثاثوں کاتخمینہ نہیں لگایا گیا اوربولی دہندہ کو اپنی مرضی کی قیمت کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اسے اونے پونے بھاؤ خرید لے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کے 8 سابق ملازمین نے برطرفی کا کیس جیت لیا ، 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کا حکم