اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) امریکی ریپبلکن رہنما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کا دورہ کیا اور میٹ دی پریس پروگرام میں شرکت کی۔ ان کا پرتپاک استقبال پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، این پی سی کے صدر اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی، اور دیگر رہنماؤں نے کیا۔ ساجد تارڑ نے پریس کلب میں یادگاری پودا لگایا اور حال ہی میں انتقال کرنے والے صحافیوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض نیئر علی نے انجام دیئے۔ خطاب کرتے ہوئے ساجد تارڑ نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے چین اور روس عالمی سطح پر طاقتور ہو رہے ہیں، اور فیصلے پہلے واشنگٹن میں ہوتے تھے، اب بیجنگ اور ماسکو میں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے 2016 کے انتخابات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس بار پاپولر ووٹ حاصل کر رہے ہیں۔ اگر ٹرمپ دوبارہ صدر بنتے ہیں تو وہ ایران کی حزب اللہ کی حمایت ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ تارڑ نے اوبامہ دور میں پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ چین کی درآمدات پر بھاری ٹیکس لگایا جائے۔
ساجد تارڑ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین میں ہونے والی صلح کا اثر پورے خطے پر پڑے گا۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا انعقاد بڑی کامیابی ہے۔
تارڑ نے امریکی نوجوانوں کے مایوس ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا قومی پرچم جلانا ایک خطرناک علامت ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کے لیے فوج کا مورال بلند کرنا ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
امریکی داخلی مسائل پر بات کرتے ہوئے تارڑ نے کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کا سب سے بڑا کروڈ آئل کا ذخیرہ موجود ہے، جسے استعمال کر کے معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں سیاسی بحران بڑھ رہا ہے اور صدر جو بائیڈن کو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ساجد تارڑ نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو وہ نہ صرف یوکرائن کو دی جانے والی امداد بند کریں گے بلکہ جنگوں کے خاتمے میں بھی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹبلشمنٹ مضبوط ہے، مگر سروے ٹرمپ کی مقبولیت کو نظرانداز کر رہے ہیں۔
تارڑ نے پاکستان کے مسائل پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ پاکستانیوں کو خود ہی اپنی بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کو امریکی مدد کی ضرورت نہیں، بلکہ پاکستانیوں کی محنت ہی ملک کو آگے بڑھا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سیاست میں تبدیلیوں کے ساتھ، پاکستان کو اپنی جغرافیائی اہمیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے نئے حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔