هفته,  19 اپریل 2025ء
گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کا کردار: کشمیری حقوق کی عالمی تحریک

( شیراز خان)لندنگلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل (GPKSC) کشمیریوں کے حقوق کی عالمی سطح پر وکالت کے لیے سرگرم ہے، جس کی قیادت راجہ سکندر خان کرتے ہیں۔ وہ کشمیری ڈائسپورا کی ایک نمایاں شخصیت ہیں اور کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

GPKSC کا بنیادی مقصد جموں و کشمیر کے لوگوں کے سیاسی اور انسانی مسائل کو عالمی سطح پر روشنی میں لانا ہے۔ یہ تنظیم کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی برادری سے اپیل کرتی ہے کہ وہ خطے میں جاری چیلنجز کو تسلیم کریں اور ایک پُرامن حل کی حمایت کریں۔

راجہ سکندر نے کشمیری کمیونٹی کو متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور وہ برطانوی حکومت سے اس تنازعے میں ثالثی کی درخواست کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیری ڈائسپورا کو ایک اہم فریق کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے، جو اس مسئلے کے حل میں فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔

حال ہی میں راجہ سکندر نے 27 اکتوبر کو لندن میں ہونے والی ایک پُرامن ریلی کی تفصیلات فراہم کیں۔ یہ ریلی کشمیر “یوم سیاہ” کے موقع پر منعقد کی جائے گی، جس کا مقصد 1947 میں بھارتی افواج کے قبضے کی یاد تازہ کرنا ہے۔ یہ دن کشمیریوں کے لیے استصواب رائے کے مطالبے کا تسلسل ہے، جو اقوام متحدہ کے وعدے کے مطابق ابھی تک پورا نہیں ہوا۔

راجہ سکندر نے اس ریلی کو کشمیر کے مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا ہے۔ حالیہ انتخابات کے باوجود، وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیریوں کے حقوق کی بات چیت کی ضرورت ہے، خاص طور پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ مذاکرات کے تناظر میں۔

GPKSC اس ریلی میں شرکت کے لیے برطانیہ بھر سے لوگوں کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور کئی کوچز پہلے ہی بک ہو چکے ہیں۔ مختلف تنظیمیں بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں، جس کے نتیجے میں یہ ریلی بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

راجہ سکندر اور GPKSC کی کوششیں کشمیریوں کے حقوق کی عالمی تحریک کو تقویت فراہم کر رہی ہیں، اور ان کا عزم ہے کہ وہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کے لیے ایک مضبوط بین الاقوامی اتحاد قائم کریں گے۔ اس طرح کی کوششیں نہ صرف کشمیریوں کے لیے امید کی کرن ہیں بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک پیغام ہیں کہ کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مزید خبریں