منگل,  22 اکتوبر 2024ء
تمباکو کے قوانین کے ڈھیلے نفاذ کے درمیان پاکستان میں نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال میں اضافہ

 

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)حالیہ پالیسی ڈائیلاگ میں شرکاء نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو کنٹرول قوانین کی ناقص عمل درآمد کی وجہ سے نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بات عورت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں سامنے آئی، جہاں مختلف اداروں کے نمائندگان، ماہرین اور نوجوانوں کے گروپوں نے شرکت کی۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی رکن محترمہ طاہرہ مشتاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں تمباکو کنٹرول کے لیے جامع قانون سازی کی جائے گی، جس میں گٹکا، بیڑی، نسوار اور ای سگریٹ جیسے جدید مصنوعات بھی شامل ہوں گے۔

وفاقی وزارت تعلیم کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری جناب سہیل اختر ملک نے واضح کیا کہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو تمباکو کی مصنوعات کی فروخت اور استعمال پر پابندی کے قانون کی عملداری کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ڈاکٹر مطیع الرحمان نے شرکاء کو تمباکو کے استعمال کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا، جبکہ جناب آصف حسین نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی 266 یونیورسٹیوں میں تمباکو کنٹرول کی پالیسی پر روشنی ڈالی۔

سیاسی کارکنہ رضیہ سلطانہ نے 2024-25 کے قومی بجٹ میں تمباکو پر ٹیکس کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات پر 26 فیصد ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں سگریٹ کی قیمتوں میں ہونے والی کمی پر بھی افسوس کا اظہار کیا، جس نے نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ صحت عامہ کے لیے بھی خطرہ پیدا کیا ہے۔شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو فوری طور پر ان مسائل کا حل نکالنا ہوگا اور عوامی صحت کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں