اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان نظریاتی پارٹی کے سربراہ شہیر حیدر سیالوی نے کہا ہے کہ ملک میں مدرسوں اور مزاروں میں چندوں کے نظام میں سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں یہ واضح کیا کہ پاکستانی عوام بے تحاشہ پیسہ چندوں کی صورت میں دیتے ہیں، مگر اس پیسے کا کوئی مؤثر حساب کتاب موجود نہیں ہے۔سیالوی نے اس مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاروں پر موجود عقیدت مند اور محکمہ اوقاف کے لوگ اس پیسے کو آپس میں تقسیم کرتے ہیں۔نہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ چندے درست طور پر مدارس کے بچوں کی دینی اور دنیوی تعلیم پر خرچ کیے جائیں، تو یہ بچے کل کے ڈاکٹر، انجینئرز، اور دیگر ماہرین بن سکتے ہیں۔ سیالوی نے واضح کیا کہ پاکستان کے علماء کی قابلیت عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے، مگر ان کو صرف انگریزی زبان کی کمی کی وجہ سے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر پیش رفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔سیالوی کا کہنا تھا، “ہمیں اپنے علماء کی قابلیت پر یقین ہے، اور اگر انہیں صحیح مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ ڈاکٹر ذاکر نائیک سے بھی زیادہ قابل ہو سکتے ہیں۔”یہ بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں مذہبی اداروں کے مالی معاملات کی شفافیت اور ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ شہیر حیدر سیالوی کی یہ آراء نہ صرف مدارس کی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہیں بلکہ ملک کی تعلیم کے نظام کو بھی نئی جہت فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر غور و فکر اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل کو بہتر مستقبل فراہم کیا جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم اپنی مذہبی اور تعلیمی بنیادوں کو مضبوط بنائیں تو ہم ملک کی ترقی میں ایک نیا سنگ میل قائم کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے نئے مطالبات : پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی











