هفته,  05 اکتوبر 2024ء
قومی ترانے پہ تن کر کھڑا نہ ہونا / قومی پرچم کو سلوٹ اور قومی ترانے پر کھڑا ہونا بدعت ہے؟

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

اب آپ اپنا قومی ترانہ سنیں گے آپ پر لازم ہے کہ اس کے احترام میں خاموش اور با ادب کھڑے ہو جائیں

سینما کے پردہ سیمیں پر قومی پرچم کے احترام کی ہدایات پڑھ کر ہال میں تمام تماشائی کھڑے ہو جاتے تھے۔
میں بھی بازو ٹانگوں کے ساتھ لگا کے سینہ باہر نکال کر اکڑ کر کھڑا ہو جاتا تھا۔ میں لازم لفظ کو فرض کے مترادف سمجھتا تھا اور ایسے لگتا تھا کہ یہ اسلام اور ایمان کا کوئی رکن ہے
لیکن جب ہوش سنبھالا تو اس احترام کی کوئی دلیل قران و سنت میں دکھائی نہ دی۔
پشاور میں ایک تقریب میں جس میں وزیراعلی گنڈاپور اور افغانستان کے کونسل جنرل شریک تھے، جب قومی ترانہ پر افغانستان کی کونسل جنرل کھڑے نہ ہوئے جس پہ ناصرف میڈیا بلکہ وزارت خارجہ کی ترجمان اور حکمرانوں نے احتجاج کیا
سفارتی آداب کی خلاف ورزی پی ٹی ائی کا وطیرہ ہے
ملک دشمنوں کے ساتھ بات کرنا ملک سے غداری ہے
علی امین گنڈا پور کو افغان کونسل جنرل کو اس تقریب سے نکال دینا چاہیے تھا
سب کچھ پی ٹی ائی اور عمران خان کے بغض میں کہا گیا
پی ایم ایل این کے دور حکومت میں حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی کی گئی لیکن ان کی سفراء کو پاکستان سے مذہبی جماعتوں کی شدید احتجاج کے باوجود نہ نکالا گیا
آج جو دانشور اور لفافہ صحافی ٹی وی چینلز پر افغانیوں پر تبرا بھیج رہے ہیں اور پاکستان کے احسانات جتا رہے ہیں ، پی ایم ایل این کے دور میں جب گستاخی ہوئی اس وقت کیوں خاموش تھے؟
یہی واقعہ ایران میں قومی ترانے پر بھی ہوا انہوں نے وجہ یہ بیان کی کہ پاکستان کی قومی ترانے میں میوزک ہے اور ہم میوزک پہ کھڑے نہیں ہوتے ۔ایران میں بھی یہی وجہ بتائی لیکن ایرانی حکمرانوں ،صحافیوں نے اپوزیشن پر الزامات کی بوچھاڑ نہیں کی۔
پاکستان میں بارہا قومی ترانے کی تقاریب میں اعلی شخصیات بیٹھی دیکھی گئی ہیں لیکن ان پہ کبھی اس طرح بھرپور احتجاج نہ ہوا۔
کرکٹ میچ میں پورا سٹیڈیم قومی ترانہ کے لیے کھڑا ہوا لیکن وقار یونس، رمیز زراجہ، باذید خان گراؤنڈ میں، باؤنڈری کے پاس ،کرسیوں پر بیٹھے رہے اور کسی نے احتجاج نہ کیا
انگلینڈ اور جرمنی میں گزشتہ دنوں افغانیوں نے پاکستانی پرچم اتار کر انہیں پیروں تلے روندا جس کے بعد میڈیا ،فورن آفس ،سیاست دان، پھر افغانیوں پر احسان جتانے لگے۔
اب بات کر لیتے ہیں کہ افغانستان پر ہم نے جو احسانات کیے۔
جب رشیا افغانستان میں داخل ہوا تو بین الاقوامی قوانین یہ ہیں کہ قریب ترین ملک میں، جنگ زدہ ملک کے شہری ہجرت کر جاتے ہیں اور یونائٹڈ نیشنز کے ماتحت تنظیمیں ان مہاجرین کو پوری دنیا میں لوک افٹر کرتی ہیں۔ جس ملک میں مہاجرین پناہ لیتے ہیں وہاں بین الاقوامی تنظیمیں،بین الاقوامی ادارے، پناہ دینے والے ممالک کو بے تحاشہ امداد دیتے ہیں
ان کے سٹیٹس کو اپگریڈ کرتی ہیں۔ انہیں سہولیات دیتی ہیں۔ مہاجرین کی دیکھ بھال کرنے کے اقوام متحدہ کے ادارے نے پاکستان کو اتنا مال دیا کہ جس کا حساب نہیں اور ضیاء الحق نے کہا کہ یہ پینٹ ہے جس پر اور امداد کی بارش کی گئی ڈالرز دیے گئے
انہوں نے افغانیوں کو آگے رکھ کے استعمال کیا اور بیرونی امداد لیتے رہے اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی امداد ہو ،زلزلہ ،سیلاب ہو جو بیرونی امداد آتی ہے وہ کس کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے؟ کئی دہائیوں تک پاکستان پر ڈالروں کی بارش ہوتی رہی بین الاقوامی تنظیمیں جو افغانیوں کے لیے کھانے پینے کا سامان، امداد ،کپڑے، الیکٹرانک ائٹمز بھیجتی رہیں وہ اسلام آباد اور پشاور کے فٹ پاتھوں پر بکتا رہا اور پاکستانی خریدتے رہے
افغان لڑکیوں سے پاکستانیوں نے دہائیوں تک عیاشیاں کیں
کہیں ان کے ساتھ شادیاں کی گئیں اور کہیں افغان لڑکیوں کو پریگننٹ کر کے چھوڑ دیا جس کا میں خود گواہ ہوں
افغانی معصوم بچوں کو چھوٹے چھوٹے ہوٹلوں پر اور دکانوں پر نوکریاں کرنا پڑی۔
پولیس ،ایف ائی اے! حکومتی ادارے، ان سب کا سافٹ ٹارگٹ یہ افغانی مظلوم مجبور مہاجرین تھے۔
پھر یہ افغانیوں کو احسانات جتواتے ہیں
مشرف کے دور میں نائن الیون واقع کے بعد جب آپ فرنٹ لائن الائے بنے امریکہ کے اور یہاں آپ نے افغانستان پر بمباری کرنے کے لیے انہیں فوجی اڈے بنانے کی اجازت دی اور پھر انہیں افغانستان کے تورا بورا اور دوسرے شہروں پر بمباری کرنے کے اجازت نامے دیے
اور معصوم افغانی ماؤں بہنوں اور بچوں کے جب چیتھڑے اڑائے گئےاور وہاں جو دہائیوں سے جنگ جاری ہے اور وہ جو تکلیفیں اٹھا رہے ہیں جو صرف پاکستان کی وجہ سے ان پر آئی ہیں ۔تو کیا وہ یہ بھول جائیں گے ؟وہ عزت کریں گے آپ کی قومی پرچم کی؟ آپ کی قومی ترانے کی؟
میں عزت کرتا ہوں بھارتی قومی پرچم ترنگے کی یا بندے ماترم کی؟ آپ عزت کریں گے اسرائیل یا امریکہ کے قومی پرچم یا قومی ترانے کی؟جو آپ کے دشمن ممالک ہیں
یہ سب بکواس باتیں آپ بند کریں اب ۔آپ اس قوم کو زیادہ عرصہ بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ وہ وقت گیا جب لوگ جاہل تھے۔ آپ نے ہمیں قومی ترانہ اور قومی پرچم کے پیچھے لگائے رکھا
ڈاکٹر اسرار احمد نے تو واضح طور پر کہا ہے کہ قومی پرچم کو سلوٹ کرنا اور قومی ترانے پہ کھڑے ہونا کفر ہے
اور میں بھی یہی سمجھتا ہوں
علامہ اقبال نے کہا تھا یہ وطنیت پرستی کی بھی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں
جس دور میں بر صغیر اور دنیا بھر میں تحریکیں چل رہی تھیں سوشلزم / کیپیٹلزم /پیٹریوٹزم/ وطنیت پرستی اس وقت علامہ اقبال نے کہا تھا کہ

ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے
جو تحریکیں چل رہی تھی ان کو علامہ اقبال نے تازہ خداؤں سے تشبیہ دی تھی ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا تھا کہ کوئی ریاست ،کوئی مملکت کفر سے قائم رہ سکتی ہے ناانصافی سے نہیں
ہم کس بات کے مسلمان ہیں کون سا عمل ہم کرتے ہیں؟ شرم آتی ہے مجھے پاکستانی ہونے پہ اور ایسے مسلمانوں میں رہنے پہ
ہاں آتی ہے شرم مجھے
کر لو جو کرنا ہے آپ نے۔
جو ناجائز سیاستدان، علمائے بے دین، علماء کرائم ہیں ایک حدیث مجھ سے سن لیں
حضور پاک نے فرمایا تھا خانہ کعبہ کو دیکھ کر کہ تیری حرمت بہت عزیز ہے لیکن ایک انسان کی حرمت/ اس کی جان/ اس کی عزت/ کعبہ سے بھی برتر ہے
یہاں5500 ویڈیوز بن جاتی ہیں یونیورسٹی کی بچیوں کی، ننگی ویڈیوز شیئر ہو جاتی ہیں لیکن حکمرانوں کے کان پہ جو نہیں رینگتی
پانچ سالہ بچی کے ساتھ زنا کر کے مجرم عدالت سے ضمانت پر رہا ہو جاتا ہے کسی کے کان پہ جو نہیں رینگتی
لیکن قومی پرچم اور قومی ترانے کی بے حرمتی نہ ہو۔
ایسا قومی ترانہ جو ہماری اپنی زبان میں ہی نہیں ہے اور جس کی لوگوں کو سمجھ نہیں آتی فارسی اور ہندی کے الفاظ ہیں اردو کے لفظ نہیں ہیں اس میں،
اس کے باوجود یہ ہمارے اذہان پر حاوی کر دیا گیا
وطن پرستوں سے معذرت کے ساتھ
آپ کا ہمدرد
شہریار احمد

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کےپارلیمانی رولز میں ترمیم، ہر اجلاس میں قومی ترانہ پڑھنا لازمی قرار

مزید خبریں