لاہور(روشن پاکستان نیوز) پنجاب ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ گاڑیوں کی رجسٹریشن، ریکارڈ کو برقرار رکھنے اور ٹیکس جمع کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے مقامی طور پر تیار کردہ اور درآمد شدہ دونوں گاڑیوں کی رجسٹریشن کی جاتی ہے اور ایک جامع ڈیٹا بیس کو یقینی بنایا جاتا ہے جو مختلف مقاصد کے لیے گاڑیوں کو ٹریک کرنے اور ان کی نگرانی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
گاڑی مالکان کی جانب سے فیس کی ادائیگی اور رجسٹریشن کا عمل مکمل کرنے کے بعد محکمے کی جانب سے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور نمبر پلیٹس کا اجرا کیا جاتا ہے۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کتنی ہے؟
150 سی سی موٹرسائیکلوں کے لیے ایک مقررہ رجسٹریشن فیس لاگو ہوتی ہے اور اس سے اوپر کی موٹر سائیکل اور کاروں سمیت دیگر گاڑیوں کے لیے رجسٹریشن فیس گاڑی کی قیمت کی مناسبت سے وصول کی جاتی ہے۔
پنجاب میں 1000 سی سی سے 2000 سی سی اور اس سے اوپر کی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس مندرجہ ذیل ہیں جس میں ہونڈا سٹی، ہونڈا سوک، ٹویوٹا یارس، ٹویوٹا کرولا، کیا اسپورٹ ایج اور ایم جی کاریں شامل ہیں۔
جو گاڑیاں 1000 سی سی سے کم ہوتی ہیں ایکسائز ڈپارٹمنٹ گاڑی کی قیمت کا ایک فیصد بطور رجسٹریشن فیس وصول کرتا ہے، مثال کے طور پر اگر ایک گاڑی کی قیمت 25 لاکھ روپے ہے تو اس کی رجسٹریشن فیس 25 ہزار روپے ہوگی۔
ان گاڑیوں کے لیے جن کے انجن کی گنجائش 1000 سی سی سے زیادہ ہے لیکن 2000 سی سی سے زیادہ نہیں تو ان کی رجسٹریشن فیس گاڑی کی قیمت کا دو فیصد ہوگی، 2000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کے لیے محکمہ گاڑی کی قیمت کا تین فیصد بطور رجسٹریشن فیس وصول کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سی پی او سید خالد ہمدانی کی ہدایت پر پبلک سروس گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں جاری