کراچی (روشن پاکستان نیوز)محکمہ تعلیم و خواندگی سندھ میں 17 ارب روپے کے مبینہ فراڈ اور غبن کا سکینڈل سامنے آیا ہے۔ہزاروں طالبعلموں کی فرضی رجسٹریشن دکھا کرکے سرکاری خزانے سے نو ارب روپے نکالے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،سپیشل آڈٹ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں محکمہ تعلیم و خواندگی میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن اور سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سرکاری فنڈز لینے والے ہزاروں طالبعلموں کی رجسٹریشن اور سکولوں کا ریکارڈ دینے میں ناکام رہا،آڈٹ ٹیم کی رپورٹ ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے حاصل کرلی۔
سکولوں اور کالجوں میں بچوں کے استعمال کی چیزیں خریدنے پر سوا ایک ارب کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں،آڈٹ ٹیم کے مطابق کروڑوں روپے کی خریداری کا ریکارڈ ہی پیش نہیں کیا گیا، تعلیمی اداروں کی انتظامیہ نے سرمایہ کاری کی مد میں ایک ارب روپے کے اخراجات میں بے ضابطگی کی۔کئی کیڈٹ کالجز اور تعلیمی اداروں میں کروڑوں کے فنڈز میں مبینہ خورد برد بھی نظر آئی،طالبعلموں کی اسکالرشپ کے نام دو ارب روپے کی پیمنٹ میں بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم کو خط لکھا اورموقف لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ترجمان سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ آڈٹ ٹیم کے مشاہدات کو ابھی تک محکماتی آڈٹ کمیٹی میں تفصیل سے زیر بحث نہیں لایا گیا۔یہ ایک عمومی عمل ہے کہ آڈٹ کے مشاہدات کو پہلے کمیٹی میں پیش کیا جائے اور پھر اُن کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے،ہمیشہ قواعد و ضوابط کے تحت ادائیگیاں کی ہیں اور ان میں کوئی بے ضابطگی کا عمل موجود نہیں۔
سیف کی اسکولز میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام طلبہ اور اساتذہ کا انفرادی پروفائل سیف کے پاس موجود ہے، سیف کی مانیٹرنگ ٹیم تمام اسکولز کے دورے کرکے ڈیٹا کو تصدیق بھی کرتی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ سیف کے مانیٹرنگ سسٹم کے تحت تمام اسکولوں کا ڈیٹا مستقل بنیادوں پر جمع کیا جاتا ہے اور ادائیگیاں صرف اس ڈیٹا کی تصدیق کے بعد کی جاتی ہیں۔