ملتان(روشن پاکستان نیوز)ملتان کا رہائشی 12سالہ بچہ جو تین سال کی عمر سے تھیلسیمیا کے مرض میں مبتلا ہے، دس د ن کے بعد جسم میں خون کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے، پندرہ دن بعد اگر خون نہ لگائیں تو چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے کہ ملتان کا 12سالہ بچہ جو تھیلسیمیا کے مرض سے لڑ رہاہے۔تکلیف کی بات یہ ہے کہ یہ بچہ خون حاصل کرنے کیلئے مستریوں کےساتھ مزدوری کرتاہے اور اسی پیسوں سے خون خریدتاہے۔ بچے نے روتے ہوئے اپنی داستان سنایا۔ بچے کا کہنا ہے کہ میرا بھی دل کرتا ہے کہ میں سکول جائو کھیلوں پڑھو، لیکن تین سال کی عمر سے مجھے تھیلسیمیابیماری ہوئی ہے اور میرے والد صاحب انتہائی غریب آدمی ہے گھر کرایے کا ہے ، والد مزوری کرکے بمشکل سے گھر کا خرچہ پانی پوری کرتا ہے، بچے نے کہا کہ مجھے خون پیدا کرنے میں اکثرکافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے، ہسپتال میں بلڈبینک والے بھی پہلے دوسرے خون مطالبے کرتے ہیں پھر جو خون مجھے لگتاہے وہ دے دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف غربت دوسری طرح تھیلسیمیا کی بیماری ہر طرف سے مشکلا ت کا سامنا ہے، دوست ، رشتہ دار کوئی بھی ساتھ نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ مجھے خراب خون لگا تھا جس کی وجہ سے میرے طبیعت زیادہ خراب ہوئی، گھر والوں نے سورہ یٰسین پڑھنا شروع کر دیا کہ میں مرنے والا ہوں۔