اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں واقع مونال ریسٹورنٹ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔بدھ کو ریستوران کی مستقل بندش کے وقت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔سٹاف کے سینکڑوں افراد روتے رہے اور ایک دوسرے کو دلاسہ دیتے رہے۔ریسٹورنت کا ملبہ ہیوی مشینری سے ہٹادیا گیا۔سی ڈی اے کے عملے نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کو تین ماہ کی مہلت دی تھی ۔اس مہلت کے بعد مونال ریسٹورنٹ کے مالک نے سپریم کورٹ کو 11 ستمبر کی تاریخ دی تھی۔مونال ریسٹورنٹ کا تنازع کچھ سال پہلے سی ڈی اے اور ایک عسکری ادارے کے درمیان شروع ہوا تھا ۔
شروع میں مونال ریسٹورنٹ کا کرایہ سی ڈی اے کو جاتا تھا لیکن بعد میں ایک عسکری ادارے نے یہ دعوی کیا کہ جگہ ان کی ہے جس کے بعد کرایہ انہیں جانا شروع ہو گیا تاہم یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے سپریم کورٹ تک پہنچ گیا اور پھر سپریم کورٹ نے اسے ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا حکم دے دیا۔ مونال ریسٹورنٹ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کے لیے کئی سال تک تفریح کا ایک بڑا مرکز رہا اور لوگ بالخصوص رات کو یہاں اسلام آباد کی روشنیاںدیکھنے کے لیے جایا کرتے تھے۔ مونال ریسٹورنٹ اگرچہ اسلام اباد کا سب سے مہنگا ترین ریسٹورنٹ تھا لیکن اس کے باوجود یہ مصروف ترین ریسٹورنٹ بھی تھا اور یہاں کھانے کے لیے ٹیبل پہلے بک کروانا پڑتا تھا۔غیر ملکی بھی اس ریسٹورنٹ کو بہت پسند کرتے تھے اور ویک اینڈ پر وہ یہاں ڈنر کرنے جایا کرتے تھے۔
رات کے وقت اس ریسٹورنٹ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی روشنیاں دلکش نظارہ پیش کرتی تھی اور لوگ یہ نظارہ دیکھنے منال جایا کرتے تھے۔سوشل میڈیا پر عوام نے بہت مطالبہ کیا کہ اس کو نہ بند کیا جائے لیکن عدالت عظمی نے حتمی فیصلہ دے دیا ہے۔