بدھ,  15 جنوری 2025ء
بچوں کی انگوٹھا چوسنے اور ناخن کھانے کی عادت کیسے چھڑوائیں؟

اسلام  آباد(روشن پاکستان نیوز) انسان کی مختلف عمر کے مختلف مسائل ہوتے ہیں تاہم کم عمری کے مسائل میں سے بچوں کا انگھوٹھا چوسنا اور ناخن کترنا بھی شامل ہے۔

پیدائش کے بعد جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں تو کروٹ لینا شروع کرتے ہیں، اس وقت بستر سے گرنے کا ڈر رہتا ہے، وہ گھٹنوں پر چلنا شروع کرتے ہیں تو زمین سے چیزیں اٹھا کر کھانے کا مسئلہ بھی سامنے آتا ہے۔ تاہم آج یہاں اس حوالے سے بات کی جارہی ہے کہ بچوں کی انگوٹھا چوسنے اور دانت کترنے کی عادت کو کس طرح چھڑایا جائے۔

اس حیرت انگیز عادت کا کافی بچے شکار ہوتے ہیں اور اکثر لوگوں نے کسی نہ کسی بچے کو انگوٹھا فوستے یا دانتوں سے انگلی کو نوچتے ضرور دیکھا ہوگا۔

جو بچے اس عادت کا شکار ہوتے ہیں وہ سوتے وقت، سونے سے پہلے یا چلتے پھرتے انگوٹھا چوستے ہیں، انگوٹھا چوسنے اور ناخن چبان کی عادت سے جسمانی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

اے آر وائی کے پروگرام میں طبی ماہر ڈاکٹر ناہید نے اظہار خیال کرتے ہوئے اس عادت کی وجوہات کے بارے میں بتایا کہ یہ کوئی بیماری نہیں ہے اور کئی بچے ماں کے پیٹ کے اندر بھی انگوٹھا منہ میں لیے ہوئے ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ تب شروع ہوتا ہے جب مخصوص عمر کے بعد بھی بچے انگوٹھا چوسنے کی عادت کا شکار رہتے ہیں، عمومی طور پر 6 سے 7 ماہ بعد بچوں میں عادت چھوٹ جاتی ہے۔

پیڈیاٹرک کنسلٹنٹ نے بتایا کہ بچے اپنے آپ کو پرسکون رکھنے، مطمئن کرنے یا بے چینی کو دور کرنے کے لیے انگوٹھا چوستے ہیں۔

ڈاکٹر ناہید نے کہا کہ خاص طور پر جو بچے ماں کی عدم توجہی کا شکار ہوتے ہیں تو ان کے اندر یہ عادت آجاتی ہے، جو بچے ماں کا دودھ پیتے ہیں انھیں اتنے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

بچہ یا بچی اگر منہ میں انگوٹھا ڈالے تو بار بار اسے نکالنا نہیں چاہیے بلکہ ایسی صورتحال میں بچے کی تعریف کریں اور پھر ہلکے انداز میں انگوٹھا ہٹائیں۔

ڈاکٹر ناہید نے بتایا کہ ایسے بچے کے ہاتھوں کو مصروف رکھا جائے، بچوں کو کئی کھلونا دے دیں یا ہاتھوں میں بال پکڑا دیں، چھوٹے اور بڑے بچوں کے لیے مختلف چیزیں ہوتی ہیں۔

کچھ لوگ گھریلو ٹوٹکے کا استعمال کرتے ہوئے، لہسن، لونگ یا کوئی کڑوی چیز بچے کے ہاتھوں پر لگا دیتے ہیں کہ اس کی ناگواریت سے بچہ انگوٹھا نہ چوسے جبکہ کچھ لوگ ناخنوں پر بہت تیز رنگ اپلائی کرتے ہیں جس سے بچہ انگوٹھا چوسنے سے گریز کرتا ہے۔

پیڈیاٹرک کنسلٹنٹ نے کہا کہ بچہ سات، آٹھ برس کا ہوجائے اور یہ عادت نہیں جائے تو کچھ نیل پالش بھی آتی ہیں جن کا ذائقہ نہایت کڑوا ہوتا ہے انھیں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سوتیلی ماں اور سگے باپ کا 12 سالہ بچی پر بدترین تشدد

انھوں نے بتایا کہ جب بچہ اپنے آپ کو اردگرد ماحول میں تنہا محسوس کرتا ہے یا بے چینی محسوس کرتا ہے تو وہ ناخنوں کو کترتا ہے جس سے اسے اطمینان محسوس ہوتا ہے۔

ناخنوں کو کترنے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بھی تقریباً وہی طریقے ہوتے ہیں جو انگھوٹھا چوسنے والے بچوں کے لیے اپنائے جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ناخن کترتے کترنے نہ صرف ناخنوں کا نقصان ہوتا ہے بلکہ مننہ کا بھی نقصان ہوتا ہے جبکہ آواز کی کلیئریٹی بھی خراب ہوتی ہے۔

مزید خبریں