اتوار,  24 نومبر 2024ء
برطانوی جیلوں کے بہت زیادہ بھر جانے کے خلاف ہنگامی اقدامات

لندن(صبیح ذونیر) برطانیہ میں حالیہ خونریز فسادات کے بعد اس بدامنی کے مرتکب سینکڑوں ملزمان کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں، اتنی بڑی تعداد میں کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد زیادہ سے زیادہ گنجائش سے بھی بڑھ جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔

جیلوں کے حد سے زیادہ بھر جانے کے امکان کے تدارک کے لیے حکام نے متعدد ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کیا۔ ان میں یہ اقدام بھی شامل ہے کہ مثلاﹰ شمالی انگلینڈ میں ملزمان کو عارضی طور پر پولیس اسٹیشنوں میں قائم حوالات ہی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ ملزمان کسی بھی عدالت میں پیش کیے جانے تک ایسے پولیس سیلز میں ہی رہیں گے اور انہیں صرف تب ہی عدالتوں میں پیشی کے لیے طلب کیا جائے گا جب جیل میں ان کے لیے جگہ دستیاب ہو گی۔

برطانیہ میں حالیہ فسادات سے پہلے بھی انگلینڈ اور ویلز میں جیلوں میں جگہ کی کمی کا مسئلہ تو تھا، جس کی وجوہات میں محدود بجٹ، آبادی میں اضافہ اور ملزمان کو سزائیں سنائے جانے سے متعلق سخت رہنما ضابطے شامل ہیں۔ پھر اگست میں فسادات کے بعد جیلوں میں گنجائش کا مسئلہ مزید بڑھ گیا۔

اس حوالے سے برطانوی وزیر برائے جیل خانہ جات جیمز ٹمپسن نے ایک بیان میں کہا، ”ہمیں بحران کا شکار یہ عدالتی نظام (سابقہ حکومت سے) وراثت میں ملا۔ نتیجتاﹰ ہم مشکل مگر ضروری فیصلے کرنے پر مجبور ہیں تاکہ یہ نظام چلتا رہے۔‘‘

جولائی کے اوائل میں ہونے والے قومی انتخابات میں کامیابی اور اقتدار سنبھالنے کے بعد برطانیہ میں لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت جیلوں میں جگہ کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: جانوروں کو بے ہوش کرنیوالی دوا نشہ کیلئے استعمال ہونے پر پابندی کا اعلان

ان اقدامات کے باعث ہزاروں قیدیوں کی جیلوں سے قبل از وقت رہائی کی راہ بھی ہموار ہو جائی گی۔ اس لیے کہ ان ہنگامی لیکن عبوری اقدامات کے تحت قیدیوں کی سزاؤں کے دورانیے میں بھی کمی کی جا سکے گی، جس کے بعد وہ قبل از وقت رہائی کے اہل ہو جائیں گے۔

مزید خبریں