اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)فافن نے الیکشن ٹریبونلز سے متعلق رپورٹ جاری کر کے سست ترین کارکردگی سے نقاب ہٹا دیا۔فافن رپورٹ کے مطابق انتخابات کے بعد سے اب تک 23 میں سے 11 الیکشن ٹربیونلز نے 377 انتخابی پٹیشنوں میں سے صرف 25 کو نمٹایا ہے، جب کہ نمٹائی گئیں درخواستیں الیکشن ٹریبونل میں دائر درخواستوں میں سے7 فی صد کی نمائندگی کرتی ہیں۔پنجاب میں 6 ٹربیونلز اب بھی غیر فعال ہیں، سست رفتاری کے نتیجے میں متعدد درخواستیں دائر ہونے کی تاریخ سے 180 دن کی قانونی آخری تاریخ سے باہر جا سکتی ہیں۔ قانونی طور پر الیکشن کمیشن کے ٹریبونلز ہر درخواست کا فیصلہ اس کے دائر ہونے کے 180 دنوں کے اندر کرنے کا پابند ہیں۔
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 4 اور بلوچستان اسمبلی کی 21 درخواستیں نمٹائی گئیں، بلوچستان ٹریبونلز 17 فی صد اپیلیں نمٹا کر سرفہرست ہے،سندھ اسمبلی کی 7 فی صد اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی 4 فی صد درخواستیں نمٹائی گئیں، اسلام آباد میں کسی پٹیشن کا فیصلہ نہیں ہوا۔پنجاب میں سب سے کم ایک فی صد کے نصف سے بھی کم درخواستیں نمٹائی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق عام انتخابات کے 36 فی صد حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا گیا تھا، پنجاب کے ٹریبونلز پر سب سے زیادہ کیسز کا دباؤ ہے۔ خیال رہے کہ 377 درخواستوں میں سب سے زیادہ 188 درخواستیں پی ٹی آئی امیدواروں کی ہیں۔