اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز )بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد خلیج بنگال کے شمال مشرقی حصے میں واقع ایک چھوٹا سا جزیرہ توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حسینہ واجد کے بھارتی میڈیا میں نشر ہونے والے پیغام کی تردید ان کے بیٹے سجیب واجد کی جانب سے کر دی گئی ۔تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حسینہ واجد نے دعویٰ کیا ہو کہ وہ سینٹ مارٹن جزیرہ امریکا کو دینے کی اجازت دے کر اقتدار میں رہ سکتی ہیں۔
بنگلہ دیش میں جنوری کے انتخابات سے پہلے سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ‘ایک سفید فام آدمی’ نے انہیں ایک ایئربیس کے بدلے اقتدار میں آسانی سے واپسی کی پیشکش کی تھی۔
سینٹ مارٹن آئی لینڈ اتنا اہم کیسے؟
سینٹ مارٹن جزیرہ جسے ناریکل جنجیرا (ناریل کے درختوں کی کثرت کی وجہ سے) یا داروچینی ڈویپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، خلیج بنگال کے شمال مشرقی حصے میں واقع ایک چھوٹا جزیرہ ہے۔جزیرے کا کل رقبہ 3 کلومیٹر ہے ، یہ جزیرہ اپنی شاندار قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے۔
یہ جزیرہ اس لیے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ اس جزیرے پر فوجی اڈہ قائم کرنے کا مطلب آبنائے ملاکا پر اسٹریٹجک موجودگی ہے، جسے زیادہ تر چینی اپنی نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اس جزیرے کو نگرانی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کے ذریعے پڑوسی ممالک بشمول چین، میانمار یا یہاں تک کہ بھارت پر بھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔
جزیرے کے 3,700 باشندے ماہی گیری، چاول کی کاشت، ناریل کی کاشتکاری اور سمندری گھاس کی کٹائی کام کرتے ہیں جسے خشک کرکے میانمار کو برآمد کیا جاتا ہے۔ 1937 میں میانمار کی علیحدگی کے بعد یہ جزیرہ برٹش انڈیا کا حصہ رہا تاہم 1947 میں تقسیم کے بعد یہ پاکستان کے کنٹرول میں چلا گیا لیکن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے بعد یہ بنگلہ دیش کا حصہ بن گیا۔
– تاہم، بنگلہ دیش کے ساتھ اپنی سمندری حدود کی حد بندی کے تنازع کی وجہ سے میانمار جزیرے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور 2018 میں میانمار نے اپنے سرکاری نقشے میں سینٹ مارٹن کے جزیرے کو بھی شامل کرلیا تھا۔ امریکا کی جانب سے اس چھوٹے سے جزیرے پر کنٹرول کی خواہش کی افواہیں کئی برسوں سے جاری ہیں لیکن امریکا سرکاری طور پر ایسے کسی بھی منصوبے کی تردید کرتا ہے۔