جمعه,  25 اکتوبر 2024ء
توشہ خانہ کے خصوصی آڈٹ رپورٹ میں اہم اور دلچسپ انکشافات

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)آڈیٹرجنرل کی جانب سے توشہ خانہ کے خصوصی آڈٹ کی رپورٹ میں اہم اور دلچسپ انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں کے کارنامے بھی سامنے آگئے ہیں۔ مختلف اداوار میں کابینہ کی منظوری کے بغیر توشہ خانہ رولز میں تبدیلیاں کی جاتی رہیں۔

خصوصی آڈٹ رپورٹ کے مطابق سن 2018 سے 2021 کے دوران تحائف کے تخمینے، ڈسپوزآف کرنے میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ اس عرصے کے دوران اختیارات کے بغیر 4 کروڑ 25 لاکھ روپے کے تحائف ڈسپوزآف کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ میں سال2001،2004،2006،2007،2011،2017،2018 کا حوالہ دیا گیا، رپورٹ کے مطابق پرویزمشرف، پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی ادوار میں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی،2011 سے سے 2018 کے دوران طریقہ کارتبدیل کرکے قواعد کو ختم کیا گیا، وزرائے اعظم کو قوانین میں نرمی کے ذریعے دی گئی تمام رعاتیں غیرقانونی قرار دی گئی ہے۔

توشہ خانہ کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں کے کارنامے بھی سامنے آگئے، رپورٹ کے مطابق 1956 میں چینی حکومت کی جانب سے پاکستانی وفد کوانتہائی مہنگے تحائف ملے، حکام نے ہانگ کانگ سے تحائف کی نقول خرید کر توشہ خانہ میں جمع کرائیں، چینی حکام سے ملنے والے اصل تحائف پاس رکھ  لیے گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ماضی کی بعض حکومتیں اس حوالے سے خاصی بدنام رہی ہیں، سنہ 2002 سے سے 2022 کے دوران 22 کروڑ 69 لاکھ  کے تحائف کی  تصدیق نہ ہو سکی، کابینہ ڈویژن نے تحائف کی رسیدوں کا فیڈرل ٹریثری آفس سے موازنہ نہیں کیا، کابینہ ڈویژن آڈٹ حکام کو 1990 سے 2002 کا توشہ خانہ کا ریکارڈ دینے میں ناکام ہوا۔ ملنے والے تحائف کی مالیت، فرسٹ انٹری، نیلامی کا ڈیٹا بھی نہیں دیا گیا۔

رپورٹ میں 1987 سے 2015 کے دوران توشہ خانہ تحائف کی مقررہ مد ت میں عدم نیلامی کا بھی انکشاف ہوا ہے، کابینہ نے 2002 سے آگے توشہ خانہ کا ریکارڈ  ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کی منظوری دی تھی، انتظامیہ نے جواب دیا کہ پہلے والا ریکارڈ کلاسیفائیڈ ہونے کی وجہ سے فراہم نہیں کیا جا سکتا تاہم آڈیٹر جنرل آفس حکومتوں سے کوئی بھی ریکارڈ حاصل کرنے کا مجاز ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں توشہ خانہ تحائف کی تصدیق سے متعلق سرٹیفکیٹ کی عدم فراہمی کا بھی ذکر ہے جبکہ نمایاں مقامات پر رکھے گئے توشہ خانہ تحائف کی تصدیق بھی نہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تحائف کا تخمینہ لگانے کیلئے خلاف قواعد  نجی شخص کی خدمات لی گئیں۔ آڈیٹر جنرل کی جانب سے حقائق جاننے کیلئے انکوائری کرانے اور ذمہ داروں کا تعین  کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید خبریں