بدھ,  30 اکتوبر 2024ء
شہید کیپٹن کا لہو 38گھنٹے بعد بھی بہتا رہا،روح کو جھنجھوڑ دینے والا واقعہ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)شہید، اس پاکیزہ روح کا مالک ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے کلمے کو سربلند کرنے کےلیے اپنے آپ کو قربان کیا۔

شہادت ایک ایسا اعزاز ہے جو صرف وہی حاصل کر سکتا ہے جس کے دل میں ایمان ہو۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے شہید کو بے شمار اعزازات سے نوازا ہے۔

قرآن پاك ميں اس بات پر تأكيد كى گئى ہے كہ شہید کبھی نہیں مرتا، بلکہ وہ  تا ابد زندہ رہتا  ہے وه  اپنے پروردگار کا مقرب ہے۔

اسے اپنے رب کے پاس رزق دیا جاتا ہے، وه  جنت کی ابدی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ اور جہنم کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے، قرآن و سنت میں شہید کے مقام و مرتبے کے حوالے سے جو ارشادات ملتے ہیں۔

ان سے پتا چلتا ہے کہ اسلام میں شہید کی عظمت اور شہادت کا مقام و مرتبہ انتہائی بلند ہے، ارشادِباری تعالیٰ ہے:  ’’وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اَمْوَاتٌ  بَلْ اَحْیَاءٌ وَّلٰکِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ‘‘ [البقرة: 154] ’’اور جو لوگ الله کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں ان کی نسبت یوں بھی مت کہو کہ وہ (معمولی مردوں کی طرح) مردے ہیں ، بلکہ وہ تو (ایک ممتاز حیات کے ساتھ) زندہ ہیں، لیکن تم (ان) حواس سے (اس حیات کا) ادر اک نہیں کرسکتے ۔

ایسا ہی ایک واقعہ اس وقت پیش آیا جب کیپٹن اسفندیاربخاری کاشہید ہونے کے 38گھنٹے بعد بھی خون بہہ رہا تھا ۔

کیپٹن اسفندیاربخاری کے والد ڈاکٹر فیاض نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ ان کے بیٹے کیپٹن اسفند یاربخاری کا خون 38گھنٹے بعد بھی بہہ رہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے نے ملک وقوم کی خاطر جان قربان کردی اور شہادت کے اعلیٰ رتبے پر فائض ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ میں عینی شاہد ہوں کہ میرا بیٹا جب شہید ہوا تو اس کے بعد عوام طور پر خون کو چند منٹ بعد جم جانا چاہیے اور جسم سے رسنا نہیں چاہیے مگر میرے بیٹے کا ایسا نہیں ہوا اور ان کا خون گھنٹوں بعد بھی بہتا رہا۔

انہوں نے کہاکہ اس لئے کہتے ہیں کہ شہید کبھی مرتا نہیں وہ ہمیشہ زندہ  رہتا ہے۔

کیپٹن اسفند یار بخاری شہید:

پاکستان کی مسلح افواج نے ماضی قریب میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بہادری کی نئی داستانیں رقم کی ہیں۔

اورتمام عالمی اداروں نے مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ 2007 اور 2008 میں سوات اور باجوڑ،2012 میں وزیرستان،2014 میں ضرب عضب اور 2017 میں ردالفساد جیسے فقید المثال آپریشن مسلح افواج کے کریڈٹ پر ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں  دھرتی کے کئی سپوت قربان ہوئے ہیں اور ابھی تک یہ جدوجہد جاری ہے۔

کیپٹن اسفند یا رشہید 18 ستمبر 2015ء کو پشاور میں بڈھ بیر ایئر بیس میں شہید ہوئے ان کے بارے میں امجد اسلام امجد، ڈاکٹر امجد ثاقب،آصف شیرازی،کرنل جاوید اقبال اور شجاع اختر اعوان سمیت بے شمار لوگوں نے کالم لکھے ہیں اور اپنی آ راء کا اظہار کیا ہے۔

ان کے استاد پروفیسر ظہیر قندیل نے ان کے بارے میں ” معرکہ بڈھ بیر کا ہیرو” نامی کتاب لکھی ہے۔یہ کتاب مختلف صوبائی حکومتوں نے لائبریریوں کے لئے منظور کی ہے جس کے دس ایڈیشن شا ئع  ہو چکے ہیں۔ محمد طاہر تبسم درانی صاحب نے اپنی کتاب” سپہ وطن” میں دوسرے شہداء کے علاوہ کیپٹن اسفند یا ر بخاری شہید کا ذکر بھی کیا ہے۔

اس کے علاوہ پچھلے آٹھ سال کے دوران مختلف پروگراموں میں ان کے والد صاحب اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں اور ان کی بہادری کا تمام لوگ اعتراف کرتے ہیں۔ محترم قاسم علی شاہ نے شہید کے والد کے ساتھ ایک طویل نشست کی اور شہید کی زندگی کے اہم واقعات بیان کئے ہیں، کیپٹن اسفند یار شہید14، اگست 1988 کواٹک شہر میں پیدا ہوئے اور18، ستمبر 2015 کو بڈھ بیرپشاورمیں شہید ہو گئے وہ دوران تربیت ہمیشہ اعلی کارکردگی دکھاتے اور انہوں نے اپنے سکول، کالج اور پاکستان ملٹری اکیڈمی میں اعلی ترین کارکردگی دکھائی اور اعزازی شمشیر کے حقدار ٹھہرے۔میجر عزیز بھٹی شہید کی طرح وہ بھی اگست میں پیدا ہوئے اور ستمبر میں وطن کی خاطر قربان ہو گئے۔

وہ میجر شبیر شریف شہید اور میجر اکرم شہید کی طرح ایف ایف رجمنٹ میں گئے اور راہ حق میں جام شہادت نوش کیا۔ اپریل2006 کو اٹک فیسٹیول میں ایک مختصر مگر پْروقار تقریب کا اہتمام کیاگیا جس میں اْس وقت کے صوبائی وزیرکرنل شجاع خان زادہ شہید نے “فخرِ اٹک “اسفندیار بخاری کو سندِاعزاز اور شیلڈ دی۔کیپٹن اسفند یار شہید جب پاکستان ملٹری اکیڈمی میں تھے تو جنرل راحیل شریف وہاں کمانڈنٹ تھے۔

جن کے بھائی میجر شبیر شریف پاکستان آرمی کے سب سے زیادہ اعزاز حاصل کرنے والے آفیسر تھے۔ جنہوں نے اعزازی شمشیر کے علاوہ نشان حیدر اور ستارہ جرات بھی حاصل کیا۔

 

مزید خبریں