پیر,  23 دسمبر 2024ء
پاک ۔ آذربائیجان تجارتی حجم کو فروغ دینے کا عزم…. مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ………….

پاکستان اور آذربائیجان نے مختلف شعبوں میں تعاون کے 15 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ دو ارب ڈالر کے تجارتی منصوبوں پر غور کیا گیا ہے۔پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، سیاحت کے فروغ، کلچرل ایکسچینج پروگرام سمیت 15 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی موجودگی میں وزیراعظم ہاؤس میں ان معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

ان میں وزارت خارجہ امور پاکستان اور وزارت خارجہ امور آذربائیجان کے درمیان قونصلر افیئرز پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ وزارت نجکاری پاکستان اور آذربائیجان کی وزارت اکانومی کے درمیان ریاستی اداروں کی نجکاری کے شعبہ میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ حکومت پاکستان اور آذربائیجان کی حکومت کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، ترجیحی تجارتی معاہدہ پر دستخط کیے گئے۔آذربائیجان کی وزارت انصاف اور پاکستان کی وزارت قانون و انصاف کے درمیان تعاون کے معاہدے، حکومت پاکستان اور حکومت آذربائیجان کے درمیان معدنی وسائل اور جیالوجی کے شعبہ میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کلچرل ایکسچینج پروگرام برائے سال 29۔2024 پر دستخط کیے گئے۔

اس کے علاوہ آذربائیجان کی وزارت ڈیجیٹل ڈویلپمنٹ و ٹرانسپورٹ اور پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات کے درمیان انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے شعبہ میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ آذربائیجان ٹیلی ویژن و ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے درمیان تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت اور حکومت پاکستان اور آذربائیجان کی حکومت کے درمیان سائنٹیفک و ٹیکنالوجیکل کو آپریشن کے لیے معاہدے پر دستخط ہوئے۔
دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں حکومت پاکستان اور آذربائیجان کی حکومت کے درمیان سیاحت کے شعبہ میں تعاون کے لیے معاہدے، اسلام آباد اور باکو کو سسٹر سیٹیز قرار دینے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

سمال و میڈیم بزنس ڈویلپمنٹ ایجنسی آذربائیجان اور سمیڈا پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ ادب کے شعبہ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے لیے نظامی گنجوی انسٹی ٹیوٹ آف لٹریچر، آذربائیجان نیشنل اکیڈمی آف سائنسز اور پاکستان اکادمی ادبیات کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ حکومت آذربائیجان اور حکومت پاکستان کے درمیان فضائی خدمات کا معاہدہ بھی کیا گیا۔

اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک ۔ آذربائیجان تجارتی حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں اور ہمیں آذربائیجان کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ کرنا ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف بھی موجود تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان قونصلر امور سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا اور نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار اور آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ نے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا۔ بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آج کی گفتگو باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی تھی، آذربائیجان کے دورے میں الہام علیوف نے بہترین مہمان نوازی کی، الہام علیوف پاکستان کے بہترین دوست اور بھائی ہیں، صدر آذربائیجان کے 2017 کے دورہ پاکستان سے سنہری یادیں وابستہ ہیں، پاکستان کے عوام ان کے دورے پر بہت خوش ہیں اور اپنے عزیز دوست صدر الہام علیوف اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارتی حجم 10 کروڑ ڈالر ہے، پاک ۔ آذربائیجان تجارتی حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں، ہمیں آذربائیجان کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ کرنا ہے اور دونوں ممالک نے تجارت سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آذربائیجان کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینا ہے، ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہماری سوچ یکساں ہے، پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے کاز کی حمایت کی ہے، عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان اور آذربائیجان کے خیالات میں ہم آہنگی ہے اور دونوں ممالک تمام اہم مسائل پر ایک دوسرے کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کے کشمیر کے بارے میں اصولی مؤقف کا خیر مقدم کرتے ہیں، آذربائیجان اور ترکیہ ان دوستوں میں شامل ہے جنہوں نے پاکستان کے مؤقف کا ساتھ دیا۔ ،

اس موقع پر خطاب میں الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں، معاشی اور تجارتی سمیت مختلف شعبوں میں معاہدوں کا تبادلہ ہوا ہے جبکہ دفاعی صنعت کے شعبے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ پاکستان اور آذربائیجان کی دوستی مضبوط بنیادوں پر استوار ہے، باکو سے پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے براہ راست پروازوں کا اجرا ہوا ہے اور ترجیحی تجارت کے معاہدے سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد نواز شریف کا دل سے احترام کرتا ہوں، 7 سال پہلے جب پاکستان کا دورہ کیا نواز شریف وزیر اعظم تھے۔ آذربائیجان نے صدر نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان ہر ایشو پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، کشمیر پر اصولی مؤقف کی حمایت ہماری پاکستان کے عوام سے محبت کا اظہار ہے، افسوس کہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے ہر مشکل وقت میں پاکستان نے ساتھ دیا، پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے اصولی مؤقف کی حمایت کی ہے اور پاکستان نے ہماری دوستی میں آرمینیا سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے۔.آذربائیجان کے صدر نے اپنے 2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے.

وزیر اعظم معزز مہمان کو اپنے ہمراہ سلامی کے چبوترے پر لے گئے جہاں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے چا ق و چوبند دستوں نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ آذربائیجان کے صدر نے پریڈ کا معائنہ کیا، وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اراکین سے مہمان صدر کا تعارف کرایا جب کہ آذربائیجان کے صدر نے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف سے اپنے وفد کے ارکان کا تعارف کرایا۔ بعد ازاں آذربائیجان کے صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قبل ازیں آذربائیجان کے صدر 2 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے، پاکستان کی حدود میں داخل ہوتے ہی آذربائیجان کے صدر کے طیارے کو پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے حفاظتی حصار میں لے لیا۔ آذرئیجان کے صدر کے طیارے کو پاک فضائیہ کے لڑاکا تیارے اسلام آباد تک حفاظتی حصار میں لے کر آئے، وزیراعظم نے ایئر پورٹ پر ان کا استقبال کیا، بچوں نے آذربائیجان کے صدر کو پھول بھی پیش کیے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے پروٹوکول افسر سے چھتری پکڑ لی، آذربائیجان کے صدر کے لئے شہباز شریف چھتری پکڑے چلتے رہے۔ اس موقع پر وزیراطلاعات عطا تارڑ، وزیر داخلہ محسن نقوی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے جب کہ پرتپاک خیر مقدم پر انہوں نے شہبازشریف کا شکریہ ادا کیا۔ الہام علیوف اسلام آباد کے علاقے شکرپڑیاں بھی گئے جہاں انہوں نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے۔ الہام علیوف کے دورہ پاکستان کے درمیان دونوں ممالک کے مابین مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ صدر الہام علیوف وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کررہے ہیں.

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فریقین دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے باہمی دلچسپی کے شعبوں پر وسیع پیمانے پر بات چیت کریں گے، آذربائیجان کے صدر کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعاون اور قیادت کی سطح پر بات چیت کی عکاسی کرتا ہے۔۔صدرآذربائیجان الہام علیوف پاکستان میں اربوں کی سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں , وزیراعظم شہباز شریف دوست ملکوں سے اقتصادی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، شہباز شریف دوست ملکوں امداد کی بجائے انوسٹمنٹ چاہتے ہیں۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا دورہ پاکستان تجارتی تعلقات بہتر بنائے گا۔ دونوں ممالک کو اسٹریٹجک شراکت دار سمجھا جاتا ہے۔ آذربائیجان پاکستان سیکیورٹی تعاون کا آپس فوجی شعبے سے لے کر فوجی تعلقات تک اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے مابین بھی تعاون بڑھا رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین جدید تعلقات اس وقت قائم ہوئے جب 9 جون 1992 کو، سوویت یونین کے خاتمے کے بعد جمہوریہ آذربائیجان آزاد ہوا۔ پاکستان نے آذربائیجان کو 12 دسمبر 1991 کو تسلیم کیا تھا- پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جنھوں نے آذربائیجان کو تسلیم کیا تھا۔ دونوں ممالک کے مابین تجارت اور تعاون مستقل طور پر فروغ پا رہا ہے.

دونوں ممالک کے مابین تجارت کو بہتر بنانے کے طریقوں پر متعدد اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔ فاروق لغاری 1995 میں آذربائیجان کا دورہ کرنے والے پاکستان کے پہلے صدر تھے۔ایک سال بعد ، حیدر علیئیف اسلام آباد گئے۔ حیدر علیئیف اور پاکستان کی وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے مابین متعدد ملاقاتیں ہوئی جن کا اختتام 9 معاہدوں پر دستخط پر ہوا ، جو سفارتی لحاظ سے اہم تھے۔ 1995 میں ، دونوں ممالک نے تجارت اور معیشت کے میدان میں تعاون اور ریاستی سطح پر مشترکہ کمیشن کے قیام سے متعلق ایک پروٹوکول پر دستخط کیے۔مذکورہ کمیشن کی میٹنگیں ہر 2 سال بعد دونوں ممالک کے دار الحکومت شہروں میں ہوتی ہیں۔ 2005 میں نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک شاخ باکو میں کھولی گئیدونوں ممالک کے مابین دفاعی اور فوجی تعاون سے متعلق معاہدہ 2002 میں نتیجے پہ پہنچا۔ دونوں ممالک کے آفیشلز نے مارچ 2013 میں یہ کہا تھا کہ آذربائیجان اور پاکستان آپس کے “اسٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات” سے لطف اندوز ہوئے ہیں

مزید خبریں