اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) ابھرتے ہوئےگلوکار و قوال غلام عباس اپنے فن گائیگی سے ملک کانام روشن کرنے کیلئے پرعزم ہیں، ایک انٹرویو میں غلام عباس نے بتایا ہے کہ وہ لاہور میں ایک موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئے ان کے دادا محمد جاوید اختر پاکستانی سنیما اسکوپ فلموں کے نامور موسیقار تھے جبکہ انکے والد محمد عرفان بھی بہت اچھے موسیقار ہیں۔
انہیں بچپن سے ہی اپنے گھر میں موسیقی سننے کا موقع ملا جس کی وجہ سے انکارجحان بھی موسیقی کی طرف ہو گیا اور انہوں نے بچپن سے ہی اسکی تعلیم اپنے والد سے حاصل کرنا شروع کر دی تھی، صرف آٹھ برس کی عمر میں انہوں نے اپنے فن گائیگی کا مظاہرہ کیا،وہ اب تک پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس، لوک ورثہ ، اوپن ایئر تھیٹر سمیت بڑے لیول پر اپنی آواز کا جادو جگایا جسے عوامی پزیرائی حاصل ہوئی اور لوگوں نے ان کی گائی ہوئی قوالی، گیت اور غزلوں کو بے حد پسند کیا، وہ اب تک پنجابی، اردو، پوٹھوہاری، سرائیکی اور فارسی زبانوں میں گا چکے ہیں۔
انہوں نے لوگ ورثہ کی افتتاحی تقریب میں اس وقت کے وفاقی وزیر شفقت محمود کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا تو وہ انکے فن سے بہت متاثر ہوئے اور انکی گائیگی کو خوب سراہا،غلام عباس نے کہا کہ وہ اپنے فن سے موسیقی کی دنیا میں اپنے ملک کا نام مزید بلند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوںکے سامنے اپنی گائیگی کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہوں۔











