منگل,  22 اکتوبر 2024ء
برطانیہ کے انتخابات ، سیاسی جماعتوں کی الیکشن مہم میں تیزی، کس سیاسی جماعت کی پوزیشن مظبوط؟ جانئے

لندن (صبیح ذونیر)برطانیہ میں الیکشن کی گہما گہمی بڑھ گئی ، کامیابی حاصل کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کی انتخابی زور و شور سے جاری ہے ۔انتخابات میں لیبر پارٹی، کنزرویٹیو اور لبرل ڈیموکریٹس کے رہنما حصہ لے رہے ہیں ، لندن، برمنگھم، بریڈ فورڈ، مانچسٹر اور گلاسگو سمیت مختلف شہروں میں سیاسی رہنما متحرک ہو گئے ہیں۔برمنگھم کے علاقے ہال گرین اینڈ موزلی میں لیبر پارٹی کی غزہ پالیسیوں سے نالاں تین پاکستانی نڑاد امیدوار بھی آزاد حیثیت میں میدان میں اترے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے پارلیمنٹ توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے 4 جولائی کو نئے انتخابات کا اعلان کیا تھا۔ رائے عامہ سروے کے مطابق اپوزیشن لیبر پارٹی کو حکمران کنزرویٹیو پارٹی پر 20 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں الیکشن کے دن قریب آنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کی گہما گہمی بھی بڑھ گئی ہے۔

انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرنے کیلئے لیبرپارٹی، کنزرویٹیو اور لبرل ڈیموکریٹس کے رہنماؤں کی انتخابی مہم زور شور سے جاری ہے جبکہ 21 لاکھ شہریوں نے ووٹ رجسٹرڈ کروا دیا۔

ووٹنگ کس طرح ہوتی ہے؟

عام انتخابات میں برطانیہ کے 46 ملین (چار کروڑ ساٹھ لاکھ) افراد ووٹ ڈالتے ہیں جس سے وہ اپنے اپنے حلقے میں ممبر پارلیمان منتخب کرتے ہیں۔ برطانیہ میں کل 650 انتخابی حلقے ہیں۔

18 برس یا اس سے بڑی عمر کا کوئی بھی فرد ووٹ ڈال سکتا ہے، بس اس کا برطانوی شہری ہونا، ووٹ کے لیے رجسٹر ہونا یا دولتِ مشترکہ یا ریپبلک آف آئرلینڈ کا اہل شہری ہونا شرط ہے۔

نوجوانوں کی نسبت زیادہ تر بڑی عمر کے لوگ ووٹ ڈالتے ہیں۔ 2017 کے عام انتخابات میں 20 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں کے ووٹ 59 فیصد جبکہ 60 سے 69 کی عمر کے لوگوں کے ووٹ 77 فیصد تھے۔

ووٹنگ مقامی پولنگ سٹیشنوں میں ہوتی ہے جو کہ زیادہ تر گرجا گھروں اور سکولوں میں بنائے جاتے ہیں۔ ووٹرز بیلٹ پیپرز پر امیدوار کے نام کے ساتھ نشان لگاتے ہیں اور اسے ایک بند بیلٹ باکس میں ڈال دیتے ہیں۔

جیتنے والے کس طرح منتخب کیے جاتے ہیں؟

اپنے حلقے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کو دارالعوام کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔

جیتنے کے لیے انھیں بس اپنے مدِمقابل امیدوار سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں۔ یا جیت کے یے انھیں اپنے حلقے میں آدھے سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں۔

اکثر ممبر پارلیمان کا تعلق کسی جماعت سے ہوتا ہے لیکن کچھ آزاد امیدوار کے طور پر بھی کھڑے ہوتے ہیں۔

کوئی بھی جماعت جس کے پاس دارالعوام میں 326 سے زیادہ ممبر پارلیمان ہوتے ہیں عموماً وہی جماعت حکومت بناتی ہے۔ برطانیہ کے ووٹنگ کے نظام کے مطابق وہ پارٹی بھی اقتدار حاصل کر سکتی ہے جس کے پاس قومی ووٹ کا حصہ 50 فیصد سے بھی کم ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں انتخابات کے اعلان کے بعد 21 لاکھ لوگ ووٹ رجسٹرڈ کروا چکے

برطانیہ ’فرسٹ پاس دا پوسٹ‘ ووٹنگ نظام استعمال کرتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی مقامی امیدوار سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گا اور جس جماعت کے پاس سب سے زیادہ جیتنے والے امیدوار ہوں گے وہی حکومت بنائے گی۔ سو مجموعی طور پر پورے ملک میں پارٹی کتنے ووٹ حاصل کرتی ہے اس کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اگر کسی جماعت کے پاس بھی اکثریت نہ ہو تو وہ جماعت جو دوسری جماعتوں کے ساتھ اتحاد یا پارٹنرشپ بناتی ہے کنٹرول حاصل کر سکتی ہے۔

وزیرِ اعظم کو عوام ووٹ کے ذریعے منتخب نہیں کرتے۔ انھیں جیتنے والی جماعت کے امیدوار منتخب کرتے ہیں اور برطانیہ  کا بادشاہ ان کی تقرری کرتا ہےجن پر لازم ہے کہ وہ ممبر پارلیمان کے فیصلے کا احترام کریں۔

 

مزید خبریں