ام القیوین(روشن پاکستان نیوز)متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ایسا تاریخی مقام دریافت کیا ہے جو ان کے خیال میں ایک قدیم گمشدہ شہر ہو سکتا ہے۔یو اے ای کے شہر ام القیوین میں کام کرنے والے ماہرین کے خیال میں یہ قدیم گمشدہ شہر Tu’am ہوسکتا ہے۔ایسا مانا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں یہ شہر ایک ایسے خطے کا دارالحکومت تھا جسے اب متحدہ عرب امارات کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ شہر سچے موتیوں کی تجارت کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔
چھٹی صدی عیسوی میں یہ شہر اپنے عروج پر پہنچا اور قدیم عربی تحریروں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔طاعون اور خطے میں مختلف تنازعات کے باعث یہ شہر گمنامی کی دھند میں گم ہوگیا مگر اب ماہرین کا ماننا ہے کہ اسے دریافت کرلیا گیا ہے۔اس خطے میں ایک گاؤں اور مذہبی عمارت کے آثار گزشتہ چند برسوں کے دوران ملے ہیں۔رواں برس ماہرین آثار قدیمہ نے ایسے آثار دریافت کیے جو بڑی عمارات کی جانب اشارہ کرتے ہیں جن کے اردگرد تنگ گلیاں تھیں۔
اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ زمانہ قدیم میں یہ ایک گنجان آباد شہر تھا جہاں کا سماجی نظام مختلف طبقات میں تقسیم تھا۔اس جگہ پر ام القیوین کے محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے تحت کام کیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی اداروں سے بھی شراکت کی گئی ہے۔محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے حکام نے بتایا کہ رواں برس اس مقام کے جنوبی حصے میں کھدائی جاری ہے اور اب تک متعدد کمرے اور عیسائی عبادت گاہ کے آثار دریافت ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس مقام پر تحقیق جاری رہے گی۔ماہرین نے بتایا کہ اس شہر میں دریافت ہونے والی عیسائی عبادت گاہ ممکنہ طور پر چھٹی صدی عیسویٰ کے آخر یا 7 ویں صدی کے شروع میں تعمیر کی گئی تھی۔
پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ یہ بستی عیسائی پادریوں کا مسکن تھا مگر اب تک کے تحقیقی کام سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ بہت بڑا شہر تھا۔ماہرین کے مطابق یہ یو اے ای میں اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا تاریخی مقام ہے اور یہ وہ شہر تھا جس کا ذکر ابتدائی اسلامی جغرافیائی ذرائع میں بھی کیا گیا اور اسے اب تک دریافت نہیں کیا جاسکا تھا۔ایک اندازے کے مطابق یہ شہر کافی بڑا تھا اور اس کے موتیوں کی تجارت کے باعث یہاں کے رہائشی کافی امیر تھے جن کا طرز زندگی شاہانہ تھا۔یہاں کے تاجروں کا نیٹ ورک عرق، ایران اور بھارت تک پھیلا ہوا تھا۔