حافظ آباد(شوکت علی وٹو) کرکٹ کا بخار سر چڑھ کر بول رہا ہے بکیے اپنے مورچے سنبھال چکے ہیں کبھی کرکٹ جواء چند مخصوص افراد کھیلتے تھے اب بچہ بچہ کھیل رہا ہے چند سو سے لیکر لاکھوں روپے تک باآسانی جواء لگ جاتا ہے پہلے صرف شہر میں چند لوگ تھے اب اس حوالے سے پورا مافیاء ہو چکا جنہوں نے اپنے گرد ایک حفاظتی حصار بنا رکھا ہے جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ان کی سہولت کاری کرتے ہیں ۔
ورلڈ کپ کے موقع پر حافظ آباد میں کرکٹ جواء عروج پر بکیے اپنے خفیہ مقامات میچ کے حوالے مورچہ بند ہیں شہریوں کی کثیر تعداد اس دھندے میں ملوث ہے کئی افراد راتوں رات لاکھوں کروڑوں روپے جیت لیتے ہیں اور کئی کنگال ہو جاتے ہیں اس دھندے نے نوجوان کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں کم عمر بچوں سے لیکر 60 سالہ بابے تک کرکٹ جواء لگاتے ہیں اس کی تال میل بہت دور تک ہے بکیے خفیہ مقامات پر اپنے تمام ساز و سامان سے بیٹھ کر سارا سسٹم چلاتے وہ گلی محلے کا عام گھر بھی ہو سکتا ہے یا پھر کسی گاؤں کا وہ ڈیرہ جو ان بکیوں کی محفوظ پناہ گاہ، اس غیرقانونی دھندے کو بند کس نے کروانا نوجوانوں کو اس دھندے بچانا کس نے ہے اس حوالے سے ہر طرف خاموشی ہے متعلقہ اتھارٹیز کے پاس معلومات نہ ہونے کے سبب حافظ آباد میں ان بکیوں کو فری ہینڈ دیا گیا ہے











