هفته,  23 نومبر 2024ء
وزیر اعظم شہباز شریف چینی ہم منصب سےملاقات میں سی پیک کی ترقی کے لیے پرعزم

وزیراعظم شہباز شریف کی دورہ چین کے دوران چینی ہم منصب لی چیانگ سے ملاقات ہوئی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں سی پیک کی ترقی کے لیے مسلسل عزم اور حمایت کا اظہار کیا اور سی پیک کو اپ گریڈ کر کے مزید تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ باہمی دلچسپی سمیت علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بھی بات چیت کی گئی۔ دوسری جانب دونوں رہنماؤں نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں بھی شرکت کی جس دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں چینی باشندوں اور منصوبوں کی حفاظت کی یقین دہانی کروائی۔ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں دونوں ممالک کے درمیان ٹیلی ویژن، فلم، ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر سمیت 23 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ ملاقات کے بعد چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔ قبل ازیں گریٹ ہال آف پیپلز آمد پر وزیراعظم شہباز شریف کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے دستے نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف دورہ چین کے موقع پر گریٹ ہال آف پیپل پہنچے چینی پیپلز لبریشن آرمی کے دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے شہباز شریف کااستقبال کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی ہم منصب لی چیانگ سے اپنے وفد کا تعارف کرایا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ آصف، احسن اقبال، عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر افراد استقبالیہ تقریب میں موجود تھے۔ گریٹ ہال آف پیپل پہنچنے پر چینی وزیراعظم لی چیانگ نے شہباز شریف کا استقبال کیا، اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔

واضح رہے کہ وزیرا عظم محمد شہباز شریف چار سے آٹھ جون 2024 تک چین کا سرکاری دورے پر ہیں۔ وزیر اعظم یہ دورہ چینی صدر شی جن پنگ اور چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کی دعوت پر کر رہے ہیں۔گذشتہ روز بیجنگ میں پاک چائنا فرئنڈ شپ اینڈ بزنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاک چائنا فرینڈ شپ اینڈ بزنس کی تقریب سے خطاب میرے لیے اعزاز ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کو خود انحصاری کی منزل سے ہمکنار کرنے اور ترقی کے لیے چین کے ماڈل سے استفادہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، بدعنوانی کے خاتمہ، بنیادی ڈھانچہ میں تبدیلی اور برآمدات کےفروغ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کی چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی سے ملاقات بھی ہوئی، وزیراعظم نے چیئرمین ژاؤ کو چینی سیاست اور معاشرے کیلئے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے شہباز شریف نےکہا کہ چین کے ساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے، دونوں ممالک کے درمیان منفرد اور خصوصی تعلقات سٹریٹجک اعتماد، مشترکہ نظریات اور عملی تعاون پر مبنی ہیں۔ سی پیک کے فیز ٹو کے تحت پائیدار ترقی، خصوصی اقتصادی زونز، صنعتوں میں تعاون کو ترجیح دی جائے گی، آئی ٹی، کانوں اور معدنیات، زراعت اور متبادل توانائی کے شعبوں میں تعاون کو ترجیح دی جائے گی۔ چیئرمین ژاؤ لیجی نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ پائیدار شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پُرعزم ہے، دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی حمایت کا اعادہ کیا۔

دونوں فریقین نے اعلیٰ سطح کے تبادلوں میں مثبت رفتار کا ذکر کیا، فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان گہری دوستی کو مزید مضبوط و مستحکم کرنے کیلئے اس رفتار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے نیشنل پیپلز کانگریس اور پاکستان کی پارلیمنٹ کے درمیان روابط اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، وزیراعظم نے پارلیمانی تبادلوں کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے۔ شہباز شریف نے سی پیک کے تحت سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورتی طریقہ کار کے اگلے دور کے انعقاد پر زور دیا، چیئرمین ژاؤ نے وزیراعظم کو یو این سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا پاک چائنہ فرینڈ شپ اینڈ بزنس ریسیپشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی اور بھائی چارے کی کہیں مثال نہیں ملتی، پاک چائنہ فرینڈ شپ کی تقریب میں خطاب کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، میں نے 1981میں پہلی بار چائنہ کا دورہ کیا تھا۔ چین کی مختصر مدت میں تیز رفتار ترقی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، چین نے قلیل عرصے میں ترقی کی منازل طے کی ہیں، پاکستان چین کے تجربات سے فائدہ اٹھارہا ہے، پاک چین کی دوستی بے لوث اورہر آزمائش کی گھڑی میں پوری اتری ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج چائنہ کی تجارت ٹریلین ڈالر میں جا پہنچی ہے ، چائنہ کی مدد سے خلائی مشن کا مشترکہ پروگرام دونوں ممالک کی بہت بڑی کامیابی ہے، آج جتنے بھی پاکستانی اور چینی مہمان اس تقریب میں موجود ہیں وہ ایک خاندان کی مانند ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں آج ہمیں چیلنجز اور بحرانوں سے نکلنے کیلئے ایک دوسرے کی کوششوں اور خصوصی طور پر چینی ماڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے سخت محنت کرنا ہوگی، یہاں سوال یہ ہے ہمارے کاروباری افراد بھی سخت مخنت کرتے ہیں ،لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم اس طرح سے زرمبادلہ کیوں نہیں اکٹھا کر سکے؟ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بطور فیملی ممبران ایک دوسرے سے یہ سوال کرنا ہو گا اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا ہوگا، چینی ماڈل کی کامیابی کے پیچھے ایک پوری کی پوری تاریخ ہے جس سے ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے، چینی ماڈل کی خاص بات یہ بھی ہے کہ چائنہ نے ہمیشہ دوسرے ممالک سے تصادم کے بجائے باہمی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیا ہے۔

شہازشریف نے کہا کہ شی جی پنگ ایک بصیرت رکھنے والے لیڈر ہیں ، جنہیں پوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ چینی مصنوعات کی دنیا بھر میں مانگ ہے،آج دنیا چین کے بغیر ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکتی،وقت آگیا ہے کہ دونوں دوست ممالک کی شراکت داری کو معاشی اہداف کے حصول کیلئے نتیجہ خیز بنائیں،پاکستان کو خود انحصاری کی منزل سے ہمکنار کرنے کیلئے تمام تر توانائیاں بروئے کار لانے کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیر اعظم نےتقریر کے دوران علامہ اقبال کے شعر بھی پڑھ کر سنائے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، پاکستان کو کاروبار دوست ملک بنانا ہماری ترجیح ہے، بدعنوانی کے خاتمے،بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی اوربرآمدات کے فروغ کیلئے اقدامات کررہے ہیں، بشام میں چینی ورکرز پر حملے کا واقعہ افسوسناک تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی اپنے بہن بھائیوں کی طرح عزیز ہے، وزیراعظم سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا، بشام میں چینی شہریوں پر حملہ پاکستان دشمن عناصر نے کیا، یہ حملہ انہوں نے پلان کیا جو سی پیک اور پاک چین دوستی کے دشمن ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شینزن میں چین کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، اس موقع پر چینی کمپنی اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مابین فریم ورک معاہدے پر دستخط کئے گئے۔وزیراعظم شہبازشریف کے ہواوے ہیڈ کوارٹرز پہنچنے ہواوے کمپنی کے چیئرمین لیانگ ہوا نے پرتپاک استقبال کیا، پاکستانی ملی نغمے بجائے گئے، وزیراعظم کو دورے کے دوران کمپنی کے حکام کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین ہواوے نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم نے ہواوے کو پاکستان میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں ترجیحی بنیاد پر سیف سٹی منصوبے قائم کرنے کی دعوت دی۔

وزیراعظم نے ہواوے ہیڈ کوارٹرز میں ایگزیبیشن سینٹر کا دورہ کیا، چیئرمین ہواوے نے وزیراعظم کو ہواوے کے دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں آپریشنز بارے آگاہ کیا اور پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ہواوے کے آپریشنز کی جدت کی تعریف کی اور ہواوے کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینے کی ترغیب دی۔ایگزیبیشن سینٹر میں وزیراعظم کو مختلف شعبوں بالخصوص ای گورننس، ڈیجیٹل بینکنگ، ٹیلی کمیونیکیشن، مصنوعی ذہانت کے حوالے سے بریفنگ دی، وزیراعظم نے ہواوے کے تعاون سے پاکستان میں بننے والے سیف سٹی منصوبوں کی تعریف کی۔وزیراعظم اور پاکستانی وفد کی چیئرمین ہواوے کے ساتھ دوطرفہ ملاقات ہوئی، ملاقات میں وزیراعظم نے چیئرمین ہواوے کو حکومت کے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار کی سہولت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے ہواوے کو پاکستان کے مختلف شہروں بالخصوص ایسے شہر جن میں سی پیک منصوبوں پر کام جاری ہے ان میں ترجیحی بنیادوں پر سیف سٹی منصوبے قائم کرنے کی دعوت دی، وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سرکاری دفاتر کو ترجیحی بنیادوں پر ڈیجیٹائز کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ٹیکس کا نظام، ای گورننس، مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں ہواوے جیسی بڑی کمپنی کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ہواوے کے چیئرمین کو پاکستان میں زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی بھی دعوت دی، وزیر اعظم نے چیئرمین ہواوے کو جلد پاکستان کے دورے کی بھی دعوت دی۔وزیراعظم نے ہواوے اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مابین فریم ورک معاہدے پر دستخط کی تقریب میں بھی شرکت کی، فریم ورک ایگریمنٹ کے تحت ہواوے پاکستان کے 2 لاکھ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے بشمول مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مفت تربیت فراہم کرے گا۔

اس کے علاوہ ہواوے پاکستان میں سیف سٹیز کے قیام، ای گورننس اور معیشت کی ڈیجیٹائزیشن میں بھی بھرپور تعاون فراہم کرے گا، ہواوے کے چیئرمین نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے شینزن میں پاک چائنہ بزنس فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چائنہ کا دورہ کرنا میرے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، بزنس کانفرنس میں آئے تمام نمائندوں کو خوش آمدید کہتاہوں ، چین کو شاندار بزنس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شینزن کی ترقی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، دنیاکو چین کی ترقی سے سیکھنا چاہیے، چین کے شہر شینزن نے مختصر مدت میں ترقی کی منازل طے کیں ، پاکستانی کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں، پاکستان کے پاس ہر قسم کے وسائل ہیں، ہماری سب سے بڑی طاقت ہماری نوجوان افرادی قوت ہے، چین نے ترقی کیلئے فرسودہ طریقہ کار کو ترک کرکے جدید طریقے اپنائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان کی معیشت کا چین کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں، پاکستان بدعنوانی پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات کررہاہے، پاکستان میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کیلئے بزنس کونسل قائم کی، قائداعظم کے ویژن پر عمل پیرا ہوکر ملک کو ترقی دلائیں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ ترقی کی ضمانت ہے، چین مختصر وقت میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور فوجی طاقت بن گیا، قرضوں کیلئے نہیں بلکہ کاروبار اور ترقی کیلئے آیا ہوں، چین نے پاکستان کے ہر صوبے میں منصوبے لگائے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ 5چینی باشندوں کی دہشتگرد حملے میں ہلاکت دردناک لمحہ تھا، چینی باشندوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ چینی صدر نے700ملین لوگوں کو غربت سے نکالا، 50،60کی دہائی میں ہمارے معاشی اعداد وشمار چین سے بہتر تھے، پنجاب سپیڈ کو پاکستان سپیڈ میں تبدیل کریں گے ، پاکستان کے پاس 10ٹریلین ڈالرز کے معدنی ذخائر ہیں۔ وزیرِاعظم شہباز شریف سے چینی کمپنی ٹرانشیئن ہولڈنگز کے بانی و چیئرمین ژو ژاؤجیانگ نے شینزن میں ملاقات کی، چینی کمپنی نے پاکستان میں اپنے موبائل بنانے کے یونٹ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف سے چینی کمپنی ٹرانشیئن ہولڈنگز کے بانی و چیئرمین ژو ژاؤجیانگ نے شینزن میں ملاقات کی، چینی کمپنی نے پاکستان میں اپنے موبائل بنانے کے یونٹ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے وفاقی وزراء اور پاکستان کے چین میں سفیر کو ٹرانشیئن ہولڈنگز کے ساتھ مل کر جلد ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی، وزیرِ اعظم نے چینی کمپنی کو پاکستان میں مقامی سطح پر اشیاء تیار کرکے پاکستان سے بیرونِ ملک برآمد کرنے کی دعوت بھی دی۔

ملاقات میں ٹرانشیئن ہولڈنگز کے چیئرمین نے وزیراعظم کو کمپنی کے پاکستان میں موجودہ آپریشنز، عالمی سطح پر کمپنی کی برآمدات اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ چیئرمین ٹرانشیئن ہولڈنگز نے وزیراعظم کو بتایا کہ کمپنی کا پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری کے حوالے سے پہلے سے ایک یونٹ قائم ہے جس میں 5 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے، کمپنی پاکستان میں موبائل فونز کے حوالے سے اپنی سرمایہ کاری میں وسعت میں گہری دلچسپی رکھتی ہے جس سے موبائل فونز کی تیاری کے بعد پاکستان سے انکی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے، پاکستان کے پاس ہر قسم کے وسائل ہیں، ہماری سب سے بڑی طاقت ہماری نوجوان افرادی قوت ہے۔ واضح رہے کہ ملاقات کے موقع پر وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، محمد اورنگزیب، عبدالعلیم خان، جام کمال، عطاء اللہ تارڑ اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بھی موجود تھیں۔

مزید خبریں