لوٹن(روشن پاکستان نیوز) برطانیہ کی ورکر پارٹی کے سربراہ جارج گیلوے نے لوٹن کے عوام سے ڈاکٹر یاسین رحمان کوووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹریاسین میرے مشکل وقت کے ساتھی ہیں، عوام یاسین رحمان اورورکرپارٹی کو ووٹ دیں اورہمیں ہائوس آف کامنز میں پہنچائیں ،ہم حکومت میں آکر ملک وقوم کی خدمت کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ورکرزپارٹی کے سربراہ جارج گیلوے نے ڈاکٹر یاسین رحمان کو ورکرز پارٹی گریٹ بریٹن کا لوٹن ساؤتھ 4جولائی کے پارلیمانی انتخابات کے لیے امیدوار بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر یاسین میرے مشکل وقت کے ساتھی ہیں،ڈاکٹر یاسین ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے۔
جارج گیلوے نے کہاکہ لوٹن کے عوام یاسین رحمان اورورکرپارٹی کو ووٹ دیں اورہمیں ہائوس آف کامنز میں پہنچائیں ،ہم حکومت میں آکر ملک وقوم کی خدمت کرینگے۔
انہوں ڈاکٹر یاسین رحمان کے حوالے سے کہاکہ وہ آپ کے قیمتی ووٹ کا حق اداکرینگے۔
ڈاکٹر جارج گیلوے نے کہاکہ یاسین رحمان وہ شخصیت ہیں جو شرو ع دن سے ہی قومی اور بین الاقوامی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرتے چلے آ رہے ہیں ،حالیہ عرصے میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو سانحات پیش آئے ہیں، ان پر برطانیہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کنزرویٹو پارٹی اور لیبر پارٹی نے انسانی حقوق سے دلچسپی رکھنے والے افراد کو سخت مایوس کیا جبکہ ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے کہ چاہے کشمیر کا مسئلہ ہو یا فلسطین یا پھر عراق،ہمیشہ فرنٹ لائن پر رہ کر مظلوم عوام کے حقوق کی سربلندی کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے قومی اور ملکی مسائل پر بھی دونوں بڑی جماعتیں عوام کی اکثریت کو ڈلیور کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر یاسین رحمان نے ملاقات کرنے اور ورکر پارٹی کا ٹکٹ ملنے پر مبارکباد دینے والے عمائدین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام 4 جولائی کو اپنے آپ کو نسل کشی کی حمایت کرنے والی جماعتوں لیبر پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی سےالگ کریں اور انہیں ووٹ دیں جو لوٹن ساؤتھ میں واحد قابل اعتبار انتخاب ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خاموش نہیں رہنا چاہیے اور ورکرز پارٹی کو ووٹ دیں تاکہ یہ پارٹی برطانیہ کی پارلیمنٹ میں آپ کے خیالات کی بہتر ترجمانی کر سکے۔
یادرہے کہ رکرز پارٹی گریٹ بریٹن کا لوٹن ساؤتھ 4جولائی کے پارلیمانی انتخابات کے لیے امیدوار ڈاکٹر یاسین رحمان آکسفورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی ہیں، آزاد کشمیر کے علاقہ جونہ چڑھوئی کوٹلی سے تعلق رکھتے ہیں ۔
انہوں نے مختلف شعبوں میں ملازمتیں بھی کیں اور ذاتی کاروباری ادارے چلانے کے علاوہ انہوں نے سیاسی عمل میں متحرک رول بھی ادا کیا ہے۔
برطانیہ کی مقامی گورنمنٹ اور قومی سیاست دونوں میں عملی شرکت کا تجربہ رکھتے ہیں۔