هفته,  21 دسمبر 2024ء
1971 کی جنگ اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی ، مشرقی اور مغربی پاکستان میں تنازعات کی وجوہات کیا تھیں؟ تفصیلی رپورٹ
1971 کی جنگ اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی ، مشرقی اور مغربی پاکستان میں تنازعات کی وجوہات کیا تھیں؟ تفصیلی رپورٹ پڑھئے

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سقوط ڈھاکہ کا سیاہ دھبا پاکستان کی تاریخ  میں 1971 کو لگا تھا، اس سال مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو کر علیحدہ ملک بن گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق بھارت نے پاکستان کے خلاف دشمنی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اس کے دو ٹکڑے کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا،16 دسمبر 1971 سے پہلے پاکستان مشرقی اور مغربی دو حصو ں پر مشتمل تھا جن میں سے مشرقی پاکستان (آج کا بنگلہ دیش )اورمغربی پاکستان (موجودہ پاکستان) شامل تھے۔ 51 برس پہلے آج کے دن مکاردشمن بھارت نے ہماری اندرونی غلط فہمیوں کو ریشہ دوانیوں کے ذریعے بڑھاوا دیا اور اپنی فوج مشرقی پاکستان میں داخل کر کے بنگلہ دیش بنانے میں بھرپور مدد فراہم کی۔

سقوط پاکستان کے پس پردہ کئی عوامل کارفرما تھے جن میں داخلی غلطیاں،ملکی کی بجائے ذاتی مفاد کی ترجیح اور اپنوں کے خلاف طاقت کا استعمال سمیت دیگر شامل تھے۔ 1970 کے عام انتخابات میں مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے شیخ مجیب الرحمن کو اکثریت ملی تو اقتدار کی منتقلی کا معاملہ تنازعات کا شکار ہو گیا۔ بھارت نے مشرقی اور مغربی پاکستان کے سیاستدانوں میں مخالفت کا الاو مزید بھڑکایا اور آپریشن جیک پاٹ لانچ کر کے مکتی باہنی کو مسلح مدد اور ٹریننگ فراہم کی اور بعد میں مشرقی پاکستان میں اپنی فوج داخل کر کے خون کے دریا بہائے۔جنگ جب عروج پر تھی تو پاکستان کو جنگی مدد فراہم کرنے کیلئے قریبی اتحادی امریکہ نے چھٹا بحری بیڑا بھجوانے کا یقین دلایا مگر یہ وعدہ وفا نہ ہوا ،صرف دھوکہ ثابت ہوا اور مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔

پاک فوج کے سابقہ مشرقی پاکستان میں آپریشن کی اصل داستان

سانحہ مشرقی پاکستان کے دوران ہونے والی وحشیانہ کارروائیوں میں بھارتی فوج اور مکتی باہنی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جس میں تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا گیا۔

سال 1971 میں اس گروہ نے مشرقی پاکستان کے نہتے عوام پر مظالم کی انتہا کردی تھی اور اپنی وارداتیں چھپانے کیلئے بھارتی فوج اور مکتی باہنی نے پاک فوج کو بدنام کرنے کے غرض سے جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا۔

اس حوالے سے سابقہ مشرقی پاکستان میں تعینات لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید اطہر علی نے اپنے انٹرویو میں ان خوفناک حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بھارت نے مکتی باہنی کی ذہنی و عسکری تربیت کی اور انہیں ہتھیار بھی فراہم کیے، اُن کے ذریعے مشرقی پاکستان میں امن عامہ کی صورت حال کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیا گیا۔

جنرل (ر) سید اطہر علی نے کہا کہ ان دنوں میری پوسٹنگ کشمیر میں تھی تقریباً ایک ماہ بعد ہمیں مشرقی پاکستان جانے کے احکامات ملے، ڈھاکہ پہنچنے کے ایک ہفتے بعد اطلاع ملی کہ لوگوں کا بہت بڑا ہجوم آرہا ہے۔

جب ہم نے ایکشن لینا چاہا تو وہ لوگ وہاں موجود بانس کے گھروں میں گھس گئے ان گھروں میں زیادہ تر بچے اور خواتین موجود تھیں، کیونکہ ہم ان لوگوں پر فائر نہیں کرسکتے تھے تو ہم اپنی پوزیشن پر واپس آگئے۔

لیکن ہمارے واپس جاتے ہی ان لوگوں کی جانب سے ہم پر فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا گیا پھر بھی ہم نے عورتوں اور بچوں کی حفاظت کے پیش نظر جوابی کاروائی نہیں کی۔ جس پر ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا کہ جس سے بے گناہ لوگوں کی جان چلی جائے۔

مزید پڑھیں: بھارت دشمنوں کیخلاف مصنوعی ذہانت سے چلنے والی فوج بنارہاہے،برطانوی اخبار

جہاں تک ہم نے مشاہدہ کیا کہ بھارتی فوج مکتی باہنی کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرتے تھے مشرقی پاکستان کے لوگ بھی مکتی باہنی کے مظالم سے خوفزدہ تھے کیونکہ بھارتی فوجی ان سے ملے ہوئے تھے۔

جنرل (ر) سید اطہر علی نے بتایا کہ پاک فوج کے میجر الطاف حسین جو بلوچ رجمنٹ میں تعینات تھے میں ان کو ذاتی طور جانتا تھا، انہیں اور ان کے تمام گھر والوں کو مکتی باہنی کے شرپسندوں نے بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے حوالے سے جو تاثر دیا جاتا ہے وہ سراسر غلط ہے بھارتی فوج اور مکتی باہنی نے منظم انداز میں پاک فوج کیخلاف افواہیں پھیلائیں۔

مزید خبریں