سول اورعسکری قیادت یوم تکبیر پرپاکستان کی ترقی اورملکی دفاع کے لیے پرعزم ہے۔ یہ انتہائی اطمینان بخش بات ہے کہ سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے اور ملکی معیشت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ملک کی اعلیٰ عسکری قیادت نے افواج پاکستان کی جانب سے یوم تکبیر کی 26ویں سالگرہ پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یوم تکبیر پاکستان کے جوہری تجربات کی تاریخی کامیابی کی یاد دلاتا ہے۔
جس نے کامیابی سے قابل اعتبار کم از کم ڈیٹرنس قائم کیا اور خطے میں طاقت کا توازن بحال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیف نے افواج پاکستان کی جانب سے یوم تکبیر پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کی۔ عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ مسلح افواج اور قوم ان تمام لوگوں کی غیر متزلزل لگن اور بے لوث قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اس شاندار کارنامے میں اپنا حصہ ڈالا۔
اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے سائنسدانوں، انجینئرز اور حکام تعریف کے مستحق ہیں۔ عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے اس اہم دن پر پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن کے دفاع، اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ اور ملکی سلامتی کو ہر حال اور کسی بھی قیمت پر یقینی بنانے کے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتی ہیں۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے یوم تکبیرکو سرکاری چھٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یومِ تکبیر سیاسی اور دفاعی قوتوں کے اس ملک کے دفاع کو مضبوط تر بنانے کیلئے ایک جھنڈے۔
سبز ہلالی پرچم تلے متحد ہونے کی یاد دلاتا ہے، یوم تکبیر بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ ایسے اندرونی دشمنوں، جو ملک میں انتشار کی سیاست سے اس ملک کو خطرے سے دوچار کرنا چاہتے ہیں، ان کے ناپاک عزائم کو ہمیشہ ناکام بنانے کے عہد کی تجدید کا دن ہے۔یومِ تکبیر سیاسی اور دفاعی قوتوں کے اس ملک کے دفاع کو مضبوط تر بنانے کیلئے ایک جھنڈے، سبز ہلالی پرچم تلے متحد ہونے کی یاد دلاتا ہے۔ یومِ تکبیرپر پوری قوم نے اس ملک کی سالمیت کیلئے یہ فیصلہ کیا کہ ملکی دفاع پر کسی قسم کا بیرونی دباؤ قبول کرکے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 28 مئی یوم تکبیر، اس وقت کے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف اور پاک فوج کے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے اقدام کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے، ہم ذوالفقار علی بھٹو کے پاکستان کے ایٹمی پروگرام شروع کرنے اور اسے جاری و ساری رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والے سائنسدانوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم یہ عہد کرتی ہے کہ 28 مئی کو جس طرح اس ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا، ویسے ہی ہم شبانہ روز محنت سے اس ملک کی اقتصادی سلامتی کو یقینی بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئیں، ہم یہ عہد کریں کہ نہ صرف بیرونی دشمنوں بلکہ پاکستان میں موجود 9 مئی جیسے واقعات سے انتشار کے خواہشمند عناصر کی شرپسندی کو اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم کے ساتھ ساتھ دن رات محنت سے ناکام بنائیں گے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے جوہری پروگرام بنانے اور اسے پروان چڑھانے والا ہر فرد کو قوم کا ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ان کی ٹیم اور سائنسدانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، 28 مئی کے موقع پر 9 مئی والوں نے نئی سازش گھڑی جو کامیاب نہیں ہو گی۔ عطاءاللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی والے 1971ء کی تاریخ کو مسخ کر کے، ملکی سالمیت پر حملے کرنے پر اتر آئے ہیں۔
28 مئی کوپوری قوم نے 1998 میں پاکستان کی جانب سے کیے گئے جوہری تجربات کی 26 ویں سالگرہ منائی جوملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے غیر متزلزل عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
چیئرمین سینیٹ آف پاکستان، مقام صدر یوسف رضا گیلانی نےیومِ تکبیر پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی کی کوششوں سے پاکستان ایٹمی ریاست بنا۔ ہمیں ایٹمی ریاست بننے کے سفر میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے وژن کی بدولت پاکستان نیوکلیئر ممالک کی فہرست میں شامل ہوا۔ یومِ تکبیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ بانیٔ نیوکلیئر پروگرام ذوالفقار علی بھٹو اور بانیٔ میزائل پروگرام محترمہ بینظیر بھٹو کو سلام پیش کرتی ہوں۔ بھٹو نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے عالمی دباؤ اور دھمکیوں کے باجود پاکستان کے جوہری پروگرام کو آگے بڑھایا۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ یہ دن ذوالفقار علی بھٹو کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے ایٹمی پروگرام دے کر دفاع ناقابل تسخیر بنایا، بینظیر بھٹو نے ملک کو میزائل پروگرام دیا اور یہ میزائل پروگرام ملکی دفاع کا مضبوط ہتھیار بنا۔وزیرِمملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے یومِ تکبیر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی دباؤ کے باوجود ملکی سلامتی و تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، ملک کی حفاظت کے لیے فوج و دیگر اداروں کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے یومِ تکبیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 28 مئی کو پاکستان نے اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا ہے۔ پاکستان ذمہ دار جوہری طاقت ہے، ایٹمی دھماکے کے فیصلے نے خطے میں طاقت کے توازن کو یقینی بنایا۔ جوہری پروگرام شروع کرنے پر ذوالفقار علی بھٹو کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یومِ تکبیر دراصل یومِ تجدید و سلامتی کا دن ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا عزم کیا، قوم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہاکہ یوم تکبیر ملکی سلامتی کے لیے سیاسی عسکری قیادت کے عزم کا ثبوت ہے، ایٹمی ریاست بننے کے لیے قوم نے قربانی دی۔ عالمی برادری تسلیم کرتی ہے پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر نے کہا ہے کہ سابق وزیرِاعظم نواز شریف، فوجی قیادت اور سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔سیاسی، فوجی قیادت اور سائنسدانوں نے خطے میں طاقت کا توازن قائم کیا، ملک کے دفاع اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیےسب ایک پرچم تلے جمع ہو جائیں۔یوم تکبیر پر یہ محسوس کیا گیاکہ معاشی ترقی کیلئے دفاعی قوت کا ہونا بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ اُسی کی ہے جسکے پاس بھرپور عسکری طاقت ہے۔
امریکہ کے ایک مشاورتی ادارے ”فارن ریلیشنز کمیٹی“ نے اپنی ایک رپورٹ میں اندازہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے پاس اتنا جوہری مواد موجود ہے کہ وہ 110 اور 120 کے درمیان جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے جبکہ بھارت 90 سے لے کر 110 جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے، جہاں تک دور مار کرنیوالے میزائلوں کا تعلق ہے تو پاکستان کے پاس شاہین-III بھی موجود ہے جس کا تجربہ پاکستان نےکیا ہے۔ یہ میزائل 1700 میل (2750 کلومیٹر) تک مار کر سکتا ہے جس سے پاکستان نہ صرف بھارت کے ہر مقام کو نشانہ بنا سکتا ہے بلکہ اس میں مشرق وسطیٰ تک پہنچنے کی صلاحیت موجود ہے اور یوں شاہین III سے پاکستان اسرائیل کوبھی نشانہ بنا سکتا ہے۔پاکستان کے پاس 37 میل (60 کلومیٹر) تک مار کرنے والے ٹیکٹیکل میزائل ”نصر“ بھی موجود ہیں اور پاکستانی فوج جدید لڑاکا طیاروں جے ایف تھنڈر اور ایف سولہ کے علاوہ جدید ترین ٹینک الخالد سے بھی لیس ہے۔پاکستان براق نامی ڈرون اور اِسے فائر کیے جانیوالے میزائل برق کا بھی کامیاب تجربہ کرچکا ہے۔
پاکستان کی فوج میں 6 لاکھ 17 ہزار فعال اہلکار شامل ہیں۔ پاکستان آرمی 3124 ٹینکوں، 847 جنگی طیاروں، 90 سے 110 ایٹمی ہتھیاروں اور 8 آبدوزوں کی مالک ہے۔ پاک فوج کے پاس اگرچہ کوئی بڑا جنگی بحری بیڑہ تو موجود نہیں ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کی بحریہ انتہائی پروفیشنل اور بہادر بحریہ ہے۔یوں پاکستانی فوج کا شمار بھی دنیا کی بہترین پروفیشنل اور بہادر افواج میں کیا جاتا ہے، لیکن گلوبل فائر پاور کی فہرست میں پاکستانی فوج سترہویں نمبر پر ہے۔ یہ درست ہے کہ فوج کی اولین ذمہ داری ملکی سرحدوں کی حفاظت اورشہریوں کا تحفظ ہے، لیکن جو ممالک معاشی طور پر مضبوط ہیں وہ دفاعی طور پر اس سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ اس کا اندازہ طاقتور افواج کی درجہ بندی کرنیوالے ایک معتبر عالمی ادارے ”گلوبل فائر پاور“ کی درجہ بندی سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔
اس ادارے نے دنیا کے اُن تمام ممالک کی درجہ بندی کی ہے، جنہوں نے اپنی افواج قائم کر رکھی ہیں۔ یہ ممالک کئی منفرد صلاحیتوں کے حامل ہونے کے علاوہ جدید جنگی ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں اور یہ درجہ بندی اِن ممالک کی افواج کے اہلکاروں کی تعداد، پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جنگی ہتھیاروں کی بنیاد پر کی گئی ۔”گلوبل فائر پاور“ کی اِس درجہ بندی کے مطابق دنیا کی سب سے طاقتور افواج کی فہرست میں پہلی پوزیشن دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ کو حاصل ہے، امریکی فوج 14 لاکھ 30 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اس فوج کے پاس 8325 ٹینک، 13683 جنگی طیارے، 7506 ایٹمی ہتھیار، 10 جنگی بحری بیڑے جبکہ 72 آبدوزیں موجود ہیں۔دنیا کی دوسری سب سے طاقتور فوج روس کی ہے، روسی فوج 7 لاکھ 66 ہزار فعال اہلکاروں پر مشتمل ہے،یہ فوج 15000 ٹینک، 3082 جنگی طیارے، 8484 ایٹمی ہتھیار، 1 بحری بیڑہ اور 63 آبدوزوں سے لیس ہے۔معاشی میدان کے علاوہ چین دفاع کے شعبے میں بھی بڑی طاقت ہے، دنیا کی تیسری سب سے زیادہ طاقتور فوج والے ملک چین کی فوج میں 22 لاکھ 85 ہزار اہلکار شامل ہیں، چین کے جنگی ساز و سامان کے حوالے سے 9150 ٹینک، 2788 جنگی طیارے، 250 ایٹمی ہتھیار، 1 جنگی بحری بیڑہ اور 69 آبدوزیں شامل ہیں۔ اس فہرست میں بھارت کا چوتھا نمبر ہے، بھارتی فوج 13 لاکھ 25 ہزار فعال اہلکاروں پر مشتمل ہے، بھارت 3569 ٹینک، 1785 جنگی طیارے، 80 سے 100 ایٹمی ہتھیار، 2 جنگی بحری بیڑے اور 17 آبدوزیں رکھتا ہے۔ 2 لاکھ 5 ہزار 330 اہلکار وں، 407 ٹینکوں، 908 جنگی طیاروں، 225 ایٹمی ہتھیاروں، 1 جنگی بحری بیڑے اور 11 آبدوزوں کے ساتھ برطانیہ دنیا کی پانچویں بڑی عسکری طاقت ہے۔
فرانس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ فرینچ فوج 2 لاکھ 28 ہزار 656 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ فرانس کی فوج 423 ٹینکوں، 1203 جنگی طیاروں، 300 ایٹمی ہتھیاروں، 1 جنگی بحری بیڑے اور 10 آبدوزوں سے لیس ہے۔اِس فہرست میں اِ س سال جنوبی کوریا ساتویں پوزیشن پر ہے۔ جنوبی کوریا کی فوج 6 لاکھ 40 ہزار فعال اہلکاروں پر مشتمل ہے، کورین فوج کے پاس 2381 ٹینک ، 1412 جنگی طیارے اور 13 آبدوزیں موجود ہیں۔ جنوبی کوریا بھی کوئی ایٹمی ہتھیار یا جنگی بحری بیڑہ نہیں رکھتا۔جرمنی دنیا کی آٹھویں سب سے زیادہ طاقتور فوج والا ملک ہے۔ جرمن فوجیوں کی تعداد 1 لاکھ 83 ہزار ہے جبکہ جرمن فوج کے پاس 408 ٹینک، 710 جنگی طیارے اور 4 آبدوزیں موجود ہیں،جرمنی کے پاس کوئی بحری بیڑہ اور ایٹمی ہتھیار موجود نہیں۔جاپان دنیا کی نویں سب سے زیادہ طاقتور فوج رکھنے کا اعزازرکھتا ہے۔ جاپانی فوج میں 2 لاکھ 47 ہزار 746 فعال اہلکار شامل ہیں۔ جاپانی فوج کے پاس 767 ٹینک، 1595 جنگی طیارے، ایک جنگی بحری بیڑہ اور 16 آبدوزیں شامل ہیں،جاپان کے پاس بھی کوئی ایٹمی ہتھیار موجود نہیں ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور دس سرفہرست افواج میں شامل ترکی واحد مسلم ملک ہے۔
ترکی دنیا کی دسویں سب سے زیادہ طاقتور فوج رکھتا ہے، ترکی کی فوج میں 4 لاکھ 10 ہزار 500 اہلکار شامل ہیں، ترکی جنگی ساز و سامان کے حوالے سے 3657 ٹینکوں، 989 جنگی طیاروں اور 14 آبدوزوں کا مالک ہے، ترکی کے پاس بھی کوئی ایٹمی ہتھیار یا جنگی بحری بیڑہ موجود نہیں۔ گزشتہ برس ترکی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر تھا۔ اس فہرست میں اسرائیل گیارہویں، انڈونیشیا بارہویں، آسٹریلیا تیرہویں، کینیڈا چودہویں، تائیوان پندرہویں جبکہ اٹلی سولہویں نمبر پر ہے۔جوہری ہتھیار رکھنے کے باوجود پاکستان گلوبل فائر پاور کی درجہ بندی میں نیچے رہنے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور پاکستان میں عسکری اور معاشی قوت کے چولی دامن کے ساتھ کو سمجھا ہی نہیں گیا۔
گلوبل فائر پاور کی درجہ بندی ثابت کرتی ہے کہ بڑی طاقتور فوجیں رکھنے میں کوئی برائی نہیں، ورنہ تائیوان، اٹلی، اسرائیل، کینیڈا، جاپان، جنوبی کوریا، ترکی، جرمنی، برطانیہ اور فرانس جیسے آبادی اور رقبے کے لحاظ سے پاکستان سے چھوٹے لیکن معاشی طور پر مستحکم ,مضبوط ملک پاکستان سے بڑی فوج کیوں رکھیں؟ عسکری قیادت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عسکری قیادت نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کلیدی کردار ادا کیا،غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل کوئی سرخ فیتہ برداشت نہیں، 10 ارب ڈالر یو اے ای قیادت نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے مختص کردیئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی اپیکس کمیٹی اجلاس میں سرمایہ کاری کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سمیت اجلاس میں وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی ،وفاقی وزیر دفاع خواجہ ،وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریزسمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چاروں صوبے ایس آئی ایف سی پر اعتماد کرتے ہیں سعودیہ اور یو اے ای یکسو ہیں کہ تمام سرمایہ کاری ایف آئی سی ایف کے ذریعے ہی ہوگی۔ ہم نے کشکول توڑ دیا، اب تجارتی و معاشی تعاون کو اہمیت دے رہے ہیں۔ دوست ممالک نے بھی ایس آئی ایف سی کے اقدامات کو سراہا ہے۔شرکاءنے ایپکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عمل درآمد پر اطمینان کا اظہار کیا ۔تجارتی اور معاشی تعاون کو اہمیت دے رہے ہیں، عسکری قیادت نے بھی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کردار ادا کیا، فوجی اور سول افسران ملک میں سرمایہ کاری سے متعلق ملکرکام کررہے ہیں۔